لائیو سٹاک اور ڈیری کا شعبہ نظر انداز کیے جانے کے باعث ترقی سے محروم

Last Updated On 28 May,2019 01:07 pm

کراچی: (روزنامہ دنیا) سرکاری اور نجی بینکوں کی جانب سے زرعی قرضوں کی مد میں لائیو سٹاک اور ڈیری سیکٹر کو قرضوں کی فراہمی میں عدم دلچسپی کے باعث یہ شعبہ اپنی صلاحیت کے مطابق ترقی کرنے میں ناکام ہے۔

تفصیلات کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ہر سال سرکاری اور نجی بینکوں کو زرعی قرضوں کی فراہمی سے متعلق اہداف دیئے جاتے ہیں، تاہم دیکھنے میں آیا ہے کہ سرکاری اور نجی بینک فراہم کردہ زرعی قرضوں میں لائیو سٹاک اور ڈیری سیکٹر کو قرضوں کی فراہمی میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کرتے اور اس سیکٹر میں قرضوں کی فراہمی کے بجائے سٹیٹ بینک کی جانب سے عائد کئے جانیوالے جرمانے قبول کر لیتے ہیں۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ لائیو سٹاک اور ڈیری سیکٹر کی تباہ حالی کے باعث سرکاری اور نجی بینک قرضوں کی فراہمی میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

دوسری جانب ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر عمر گجر نے اس ضمن میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اور نجی بینکوں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی میں نظر انداز کیے جانے کے باعث ہی لائیو سٹاک اور ڈیری کا شعبہ ترقی نہیں کر سکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کی سیڑھی زراعت اور لائیو سٹاک وڈیری کا شعبہ ہی بن سکتا ہے۔ ہم نے گورنر سٹیٹ بینک کو ایک خط لکھا ہے جس میں سٹیٹ بینک کے متعلقہ حکام کو 5 تا 7 جولائی کراچی ایکسپو سینٹر میں ہونے والی پاکستان پولٹری، ڈیری اینڈ لائیو سٹاک ایکسپو میں شرکت کی دعوت دی ہے۔