لندن: (ویب ڈیسک) فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ زائد شرح سود کے باعث عالمی انویسٹرز پاکستانی بانڈز میں خوب سرمایہ کاری کرنے لگے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’ فنانشل ٹائمز‘‘ کے مطابق حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری 1 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے، پاکستانی معیشت میں بہتری آرہی ہے، شرح سود میں کمی آئی تو حکومتی باںڈز میں غیر ملکی سرمایاکاری متاثر ہوسکتی ہے۔
خبر رساں ادارے نے مزید لکھا کہ پاکستان میں رواں سال جولائی کے دوران سے شرح سود کو 13.25 فیصد پر رکھا ہوا ہے، مرکزی بینک کے سینئر آفیشلز کا کہنا ہے کہ حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔ یہ آئندہ چند ماہ کے دوران مزید بڑھ سکتی ہے۔
معاشی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری مالی سال کے اختتام تک تین ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
ایک بزنس مین کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے شرح سود میں کمی کی جائے گی اور یہ سلسلہ جولائی 2020ء تک جاری رہ سکتا ہے، اس سے حکومتی بانڈز میں مزید سرمایہ کاری آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سٹاک مارکیٹ نے دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹوں کو پیچھے چھوڑ دیا
فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان سٹاک مارکیٹ بلندیوں کی طرف گامزن ہے، سٹاک مارکیٹ کا انڈیکس گزشتہ ماہ کے دوران 13 فیصد بڑھ گیا ہے جو ایک اچھی علامت ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے کہا تھا کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ نے دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اور یہ تسلسل برقرار رہ سکتا ہے، بڑے سرمایہ کار جلد حصص مارکیٹ کا رخ کر سکتے ہیں، مارکیٹ میں مزید تیزی اس وقت آئے گی جب پاکستان آئندہ سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے نکل جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کی یہ آمد اس وقت ہوئی جب مرکزی بینک زر مبادلہ کے زخائر بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، پاکستان کو جولائی میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے چھ ارب ڈالر دینے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد بیرونی ادائیگیوں کا خطرہ ٹل گیا تھا۔ اُدھر رواں سال مئی کے دوران سعودی عرب نے بھی پاکستان سے وعدہ کیا تھا کہ آئندہ تین سال تک ادھار تیل دیا جائے گا۔
بین الاقوامی اکنامسٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپیہ 25 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستانی بانڈز میں دلچسپی لے رہے ہیں، اصلاحات بھی ہو رہی ہیں اور 2016ء میں مصر کے پاکستان ابھرتی ہوئی ایمرجنگ مارکیٹ بن گئی ہے۔