اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) حکومت کانان ٹیکس ریونیو اختتام پذیر ہونے والے مالی سال 2019-20 کے دوران 427ارب روپے سے بڑھ کر1524ارب روپے تک جا پہنچا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق شرح سود کو 14.25 فیصد کی بلند ترین سطح پر لے جانے کی پالیسی کا فائدہ حکومت کو ہوا، سٹیٹ بینک کا منافع ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح 935 ارب روپے تک پہنچ گیا، پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی کا منافع 127 ارب روپے ہے، بقول حکومت خسارے میں چلنے والے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا منافع ملکی تاریخ میں پہلی بار 105 ارب روپے تک جا پہنچا۔
وفاقی وزارت خزانہ کے اکنامک اپ ڈیٹ رپورٹ کے مطابق حکومت نے 100 ارب روپے کے ایگریکلچر ریلیف پیکیج کے تحت 15.7 ارب روپے کی رقم کھادوں پر سبسڈی کے طور پر جاری کی، کاشت کاروں کو ٹریکٹروں پر 1 ارب 50 کروڑ کی سبسڈی دی گئی، اسی طرح 12.5 ایکڑ رقبہ رکھنے والے کاشت کاروں کو بلا سود سستے زرعی قرضوں کے اجراء کیلئے 6.8ارب روپے کی سبسڈی جاری کی گئی، جولائی کے دوران ملک میں آٹو موبائل سیکٹر کی بحالی سے کاروں کی پیداوار میں 64 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ فروخت میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ٹرکوں، بسوں کی پیداوار میں 4 فیصد، ٹریکٹروں کی پیداوار میں18فیصد اور فروخت میں17فیصد اضافہ ہوا۔
ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں بڑھنے سے سیمنٹ کی پیداوار اور سپلائی میں 37.8 فیصد اضافہ ہوا جو 35 لاکھ 12 ہزار میٹرک ٹن سے بڑھ کر 48 لاکھ 38 ہزار میٹرک ٹن تک پہنچ گئی، ملک کے اندر سیمنٹ کے استعمال میں 32.7 فیصد اضافہ ہوا ہے، سیمنٹ کی برآمدات میں بھی 66.14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔