پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختوںخوا میں آٹے کے بحران کے پس پردہ حقائق سامنے آ گئے، صوبہ میں طویل عرصے سے بند فلور ملوں کا سرکاری گندم بلیک میں فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے، صوبائی حکومت نے نمٹنے کے لیے حکمت عملی طے کر لی، شہری کہتے ہیں بحران پیدا کرنے والے افراد سے سختی سے نمٹا جائے۔
خیبرپختوںخوا میں آٹے کے بحران اورآئے روزبڑھتی ہوئی قیمتوں کے پس پردہ حقائق سامنے آگئے،صوبہ میں طویل عرصے سے بند فلورملیں سرکاری گندم وصول کرنے لگیں۔
خیبرپختونخوا میں کل دوسو بائیس فلور ملیں ہیں جن میں سے ایک سو ستر کام کر رہی ہیں، ملوں کو روزانہ کی بنیاد پر گندم کا سرکاری کوٹہ جاری کیا جاتا ہے تاہم پشاورمیں طویل عرصے سے بند 5 فلور ملز بندش کے باوجود سرکاری گندم کا کوٹہ وصول کرتی رہیں۔ بند ملیں سرکاری گندم وصول کرنے کے بعد دوسری ملوں کو بلیک میں فروخت کررہی تھیں، شہری کہتے ہیں ایسےعناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے جائیں۔
گندم کی چوری میں ملوث پانچوں فلور ملز یومیہ 52 ہزارکلو گرام گندم وصول کررہی تھیں، محکمہ خوراک نے کارروائی کرتے ہوئے فلور ملوں کو گندم کی سپلائی معطل کر دی، معاون خصوصی اطلاعات کہتے ہیں تمام ادارے مل کر مشترکہ اقدامات کر رہے ہیں، مزید ملوں کا ڈیٹا بھی اکھٹا کیا جارہا ہے۔
متعلقہ اداروں نے صوبہ میں موجود دیگر چور ملوں کیخلاف بھی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، تمام فلورملز میں نصب بجلی کے میٹروں کی مدد سے ملوں کے چالو ہونے کا پتہ لگایا جائیگا۔