اسلام آباد: (دنیا نیوز) شوکت ترین نے کہا ہے کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کافی مشکل ہے، مالیاتی ادارے نے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے، اس وقت معیشت کو بڑا خطرہ کورونا سے ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے اچھا کام کیا مگر ہراسگی کے واقعات بھی ہوئے، ریونیو کو بڑھانا ہوگا، شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم پلاننگ کر رہے ہیں، لوگ ٹیکس نیٹ میں اس لیے نہیں آتے کیونکہ ہراساں کیا جاتا ہے، بجٹ میں یقینی بنائیں گے ٹیکس نیٹ میں آنیوالوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ زراعت ہماری سب سےاہم انڈسٹری ہے، زراعت کے شعبہ میں 15 سال سے کوئی ترقی نہیں ہوئی، ہمیں زراعت کی ترقی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، مہنگائی نیچے نہیں آ رہی، ہمیں دیکھنا ہے اس کی کیا وجہ ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سی پیک میں چین نے ہمارے انفرا اسٹرکچر کیلئے بہت پیسے خرچ کیے، ہمیں سی پیک پر کافی توجہ دینا پڑے گی، آئی ٹی 5 سے 10 سال میں گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے، پوری دنیا میں ہاؤسنگ سیکٹر سے ترقی ہوتی ہے، چین سے کہہ رہے ہیں اپنی کمپنیاں یہاں لائیں، ڈومیسٹک کامرس کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔