لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا، صوبائی آمدن میں 10 فیصد اضافے کے لئے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا، ٹریکٹر ڈیلرز اور انشورنس بزنس سے وابستہ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویزدے دی گئی۔
پنجاب بجٹ میں ٹیکس ریلیف کے ساتھ ساتھ نئے شعبے ٹیکس نیٹ میں لانے کی حکمت عملی تیار، سیلز ٹیکس انوائس نہ دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی تجویز بجٹ میں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق موٹر سائیکل رجسٹریشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کی سفارش کر دی گئی۔ موٹر سائیکل کی قیمت کے ایک فیصد کے بجائے مختلف شرح کے نفاذ کی تجویزسامنےآ گئی۔ 70 سی سی موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس 1000روپے کرنے کی سفارش ہے، 71 سے 100سی سی تک رجسٹریشن فیس 1500 روپے کرنے کی تجویز جبکہ 101 سے 125 سی سی تک رجسٹریشن فیس 2000روپے کی جائے گی۔ 150سی سی سے زائد پر موٹر سائیکل کی قیمت کا 2 فیصد رجسٹریشن فیس ہو گی۔
الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی اہم فیصلہ، جون 2022ء تک الیکٹرک وہیکل کے ٹوکن ٹیکس میں 75 فیصد رعایت دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ ٹریکٹر ڈیلرز کو پروفیشنل ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذاتی اورکرایہ داری جائیداد پر پراپرٹی ٹیکس یکساں کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ انشورنس ایجنٹ اور انشورنس بروکر پر 5 فیصد سروسز ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔
زرعی استعمال کے پانی کا آبیانہ دگنا کرنے کی سفارش کر دی گئی، صنعتی استعمال کے پانی کا ریٹ 100 سے بڑھا کر 125 روپے فی ہزار کیوبک فٹ کرنے کی تجویز ہے۔ سیمنٹ پلانٹس کے لئے پانی کا ریٹ 100 سے بڑھا کر 150 روپے فی ہزار کیوبک فٹ کرنے کی سفارش جبکہ دریاؤں کے پلوں پر صوبائی ٹول ٹیکس بھی بڑھانے کی تجویز دے دی گئی۔ کار، جیپ، پک اپ وین کا ٹول ٹیکس 50 فیصد بڑھا کر 30 روپے کرنے کی سفارش ہے۔ چھوٹی بسیں،ٹریکٹر،ویگن اورکمرشل گاڑی کا ٹول ٹیکس 30 سے بڑھا کر 50 روپے کرنے کی تجویز ہے۔
شہری آبادی میں آنے والے زرعی رقبے پر ایک فیصد اضافی سٹمپ ڈیوٹی کی سفارش کی گئی، بیوٹی پارلر،فیشن ڈیزائنر ،ڈریس ڈیزائنر پر سروسز ٹیکس 16 سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ کال سنٹر پر عائد 19 فیصد ٹیکس 16 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
پنجاب کی ریسورس موبلائزیشن کمیٹی اور پی آر اے نے تجاویز دے دیں جو پنجاب کابینہ کی منظوری سے اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔