کراچی: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود ایک مرتبہ پھر 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، شرح سد ایک سال سے 7 فیصد پر برقرار ہے، شرح سود برقرار رکھنے کا مقصد نئی صنعتوں کا فروغ ہے۔ مہنگائی 8.9 فیصد پر آ چکی ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی آ رہی ہے۔ مہنگائ یکی شرح میں مزید کمی لانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ دس سال کی کم ترین سطح پر ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مارکیٹ بیس ایکسچینج ریٹ کے باعث جاری کھاتوں کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ10سال کی سب سے کم شرح پرہے۔ برآمدات کو بڑھانے کے لیے ایکسپورٹرز اپنی صلاحیت بڑھا رہے ہیں۔ جاری کھاتوں کا خسارہ جی ڈی پی کے 2 سے 3 فی صد قابل برداشت ہے۔ ترسیلات میں 25 فی صد کا اضافہ ہوا۔ ترسیلات میں اس سال بھی اضافہ متوقع ہے۔ ترسیلات اور برآمدات میں اضافے سے جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوگی۔
یاد رہے کہ 28 مئی 2021ء کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، مارچ میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی کو مالی سال 2021ء کی نمو کی پیشگوئی کو مزید بڑھا کر 3.94 فیصد کیے جانے سے حوصلہ ملا تھا۔
مانیٹری پالیسی کے مطابق مالی سال کے آغاز کے بعد وسیع النبیاد معاشی بحالی کی مضبوطی کی تصدیق ہوتی ہے، توقع ہے کہ یہ مثبت رفتاربرقرار رہے گی اور اگلے سال کی بلند تر نمو کا باعث بنے گی۔
مانیٹری پالیسی کے مطابق فروری میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باقی ماندہ اثرات نیز جزوی طور پر ماہِ رمضان کے آس پاس معمول کے موسمی اثر کی بنا پر غذائی اشیائ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، جس کی وجہ سے اپریل میں مہنگائی بڑھ کر 11.1 فیصد (سال بسال) ہو گئی۔
سٹیٹ بینک کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔ تعمیرات، سیمنٹ، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹر سے صنعتی شعبے میں ترقی ہوئی، 17 سال بعد 10 ماہ میں جاری کھاتے سرپلس رہے۔ زرمبادلہ ذخائر 4 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گئے۔ سٹیٹ بینک کےزرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر کےقرضوں میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔ نئے مالی سال میں مہنگائی کم ہوگی۔