لاہور: (ویب ڈیسک) گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں بڑھوتری سے ترسیلات زر بھیجنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فائدہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کا یہ بیان روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کے بعد سامنے آیا ہے۔
مانچسٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتھک محنت و کوششوں سے کما کر اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر شرح تبادلہ میں فرق آنے کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں۔ شرح تبادلہ بڑھنے سے کچھ لوگوں کو نقصان ہوا ہے تو کچھ اس سے مستفید بھی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرض کریں کہ رواں سال ہماری ترسیلات 30 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ اس سے زیادہ ہوں گی اور اگر گزشتہ چند ماہ میں روپے کی قدر 10 فیصد بھی کم ہوئی ہے اور اوورسیز پاکستانیوں کے خاندانوں کو اضافی 3 ارب ڈالر ملیں گے جو 500 ارب روپے سے بھی زیادہ بنتے ہیں۔
رضا باقر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر اقتصادی پالیسی کے کچھ لوگوں کو فوائد اور کچھ کو نقصان پہنچتا ہے لہٰذا جب ان کی نشاندہی کی جائے جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تو ہمیں انہیں بھی نہیں بھولنا چاہیے جو اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے جاری مذاکرات سے متعلق گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ یہ ایک ‘معمول کا مرحلہ’ ہے اور فنڈز اور حکومت کی پوزیشنز کے درمیان خلا کو مذاکرات کے ذریعے ختم کیا جائے گا۔ دونوں کے درمیان خلا کافی حد تک ختم ہوچکا ہے، آئی ایم ایف سے متعلق بہت جلد اچھی خبر سامنے آئے گی۔
مرکزی بینک کے سربراہ نے ملک کے معاشی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جون میں اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں جی ڈی پی میں تقریباً 4 فیصد نمو دیکھی گئی۔ مہنگائی پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔ حقیقی جی ڈی پی نمو کا مطلب یہ ہے کہ مہنگائی کے مقابلے میں شہریوں کی آمدنی میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔