کراچی :(دنیا نیوز) اسٹیٹ بینک نے قبل از وقت مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں اضافہ کردیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد شرح سود 8اعشاریہ 75فی صد ہوگئی۔
بینک دولت پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق خطرات بڑھے ہیں جکبہ درآمدی اشیا کی زائد قیمتوں سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر مہنگائی اور ملکی طلب میں اضافہ ہوا،ملکی طلب میں اضافے کےباعث جاری کھاتوں کا اضافہ بڑھا،جاری کھاتوں کا خسارہ پہلی سہ ماہی میں 3ارب 40کروڑ ڈالر رہا جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی معمولی کمی ہوئی ۔
مانیٹری پالیسی کےمطابق مالی سال 2022میں جاری کھاتوں کا خسارہ ہدف سے بڑھ جائیگا،مالی سال 2022میں جاری کھاتوں کے خسارے کا ہدف 3فی صد تک تھا جبکہ درآمدی اشیا کی زائد قیمتوں سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور غیر ملکی ادائیگیوں کے باعث روپیہ دباو کا شکار رہا۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد تک پہنچ جانے کی توقع ہے اور زرعی شعبے میں بہتری سے مجموعی پیدوار مزید بڑھ سکتی ہے۔ البتہ صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب شرح سود میں اضافےسے قرضوں کی لاگت بڑھے گی
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر مالی خسارے کی صورتحال بہتر ہے اگر یہ خسارہ بڑھا تو نہ صرف مہنگائی بلکہ رواں کھاتوں کی پوزیشن خراب ہوسکتی ہے