کراچی: (دنیا نیوز) مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ کر دیا۔ جبکہ شرح سود 20 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق زرعی شعبے کی نمو مضبوط نظرآتی ہے اور معاشی نمو 4 سے 5 فیصد اندازے کی اوپری سطح کے قریب ہوگی، معاشی نمو کے اندازوں میں آج شرح سود کا اضافہ شامل کرلیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اومی کرون پر تاحال اس کی شدت کی معلومات کم ہے، کمیٹی سمجھتی ہے کہ پاکستان نے وبا کی دیگر قسموں کا مقابلہ کیا ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے حوالے سے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ اندازوں سے بلند، 4 فیصد رہے گا، قلیل مدت میں کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ بلند رہیں گے جبکہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں عالمی قیمتیں معمول پر آنے سے یہ مرحلہ وار کم ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بیرونی ترسیلات سے مکمل ادا ہورہا ہے، ادائیگی کیلئے زرمبادلہ ذخائر مالی سال کے دوران ضروری حد میں رہیں، عالمی قیمتوں اور مقامی طلب میں کمی زرمبادلہ ذخائر بڑھائیں گے۔ مہنگائی کی شرح 9 سے 11 فیصد ہوگی۔ مالی سال 2023میں مہنگائی کم ہوکر 5سے 7فی صد رہنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ 19 نومبر کو اسٹیٹ بینک نے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح سود 8.75 فیصد کردی تھی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹس کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔ اس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔