اسلام آباد: (دنیا نیوز) عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر وفاقی حکومت نے روس سے تیل کی درآمدات پر غور شروع کردیا ہے ، اسی حوالے سے وزارت توانائی نے خط لکھ کر آئل کمپنیوں سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اکثر یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ ان کی حکومت کی روس سے توانائی بالخصوص تیل اور گیس کی خریداری کے لیے بات چیت چل رہی تھی لیکن نئی حکومت نے ’بیرونی طاقتوں‘ کی ایما پر روس سے روابط منسوخ کر کے پاکستان کے عوام پر مہنگائی کا بوجھ مسلط کردیا۔ جب روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سے سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ اگر روس سے تیل کی پیشکش کی جاتی ہے اور اس طرح کے معاہدے پر کوئی پابندیاں عائد نہیں کی جاتی ہیں تو پاکستان سستی قیمت پر تیل خریدنے کے لیے تیار ہے۔ حکومت اتحادی اراکین ان پر شدید تنقید کرتے رہے تاہم اب عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں کے پیش نظر روس سے آئل درآمدات پر غور شروع کر دیا ہے۔
وزارت توانائی کے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 4 پٹرولیم کمپنیوں کو لکھے گئے خط میں روس سے پٹرول درآمد کرنے سمیت مقدار و معیار کیساتھ ساتھ دیگر امور پر تجاویز طلب کی گئی ہیں۔
پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پاک عرب ریفائنری، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور بائیکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹڈ کو خط لکھ کر تجاویز طلب کی گئی ہیں۔
خط میں کمپنیوں سے کہا گیا کہ روس سے تیل کی درآمد کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ کریں اور حکومت کو آگاہ کریں کہ ہر ریفائنری کی ترتیب اور پیداوار کے پیش نظر خام درجات کی تکنیکی امور سے آگاہ کرے یہ مناسب رہے گا یا نہیں۔
ریفائنری کو درکاری مطلوبہ خام تیل کی مقدار اور درجات کے بارے میں آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ مشرق وسطیٰ سے منگوائے جانے والے تیل کے مقابلے میں روس سے تیل کی درآمد پر ٹرانسپورٹیشن اور کرائے کی مد میں کتنی لاگت آئے گی۔
وزارت نے خط میں رقم کی ادائیگی کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ عرب خطے سے موجودہ معاہدوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے حکومت کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 100روپے تک کا اضافہ کیا جا چکا ہے جس پر اسے اپوزیشن کی شدید تنقید کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ستائے عوام کے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔
حکومت کی جانب سے 27 مئی سے 11 جون کے درمیان پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تین دفعہ بڑا اضافہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ڈیزل کی قیمت میں محض 15 دن کے دوران 119روپے کا اضافہ ہوا جبکہ اسی دورانیے میں پٹرول فی لیٹر 84 روپے سے زائد مہنگا ہوا۔
بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی مہنگائی کے سبب مخلوط حکومت کو مرکزی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے اور وہ حکومت سے مستقل سوال کررہی ہے کہ آخر بھارت کی طرح موجودہ حکومت روس سے سستا ایندھن خریدنے کو ترجیح کیوں نہیں دے رہی۔