نیو یارک: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے خارجہ پالیسی کے تحت روس کا دورہ کیا، ان کے دورے کا دفاع کرتا ہوں۔
پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم سب کے ساتھ دوستی رکھنا چاہتے ہیں کوئی ہمارا دشمن نہیں، ایڈ نہیں ٹریڈ یہ ہماری وزارت خارجہ کی ترجیح ہے، ہم جنگ دیکھ دیکھ کر تھگ گئے ہیں، جنگوں میں ہمارے بچے، خواتین شہید ہوئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔
— PPP (@MediaCellPPP) May 19, 2022
انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کی خارجہ پالیسی تبدیل ہے، بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، ہم سب کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں کوئی ہمارا دشمن نہیں ہے۔
عمران خان کے دورہ روس سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی طور پر پاکستان میں اختلافات ہو سکتے ہیں، سابق وزیراعظم نے دورہ ماسکو خارجہ پالیسی کے تحت کیا، ان کے دورے کا دفاع کرتا ہوں۔ دورہ روس پر پاکستان کو قصور وار ٹھہرانا غلط ہو گا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان حکومت ناکام ہوگئی ۔تو اندازہ لگائیں کیا ہو گا، کیا عالمی برادری انتہائی خطرناک مسئلے سے نمٹ پائے گی، کشمیری اور فلسطینی کئی دہائیوں سے مظالم کا شکار ہیں، پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ ہے۔
پاکستان کے اندر امریکا مخالف نفرت پھیلانے والوں کے دباؤ میں نہیں آئینگے: بلاول
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھیک مانگنے کے بجائے تجارت پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان کے اندر امریکا مخالف نفرت پھیلانے والوں کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
امریکی میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کافروغ چاہتے ہیں۔ چاہتے ہیں پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کو جس طرح پورا کیا ہے، دنیا تسلیم کرے۔
امریکا کی جانب سے پاکستان کو مشکل حالات میں کوئی بیل آؤٹ پیکیج دیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ ہے امریکا کے ساتھ تعلقات میں تجارت کو امداد پر فوقیت دی جائے۔ ہم تجارت پر یقین رکھتے ہیں، بھیک پر نہیں۔
انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات بہت اچھی رہی
انٹونی بلنکن کے ساتھ 45 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بارے میں بلاول نے بتایا کہ یہ ملاقات بہت اچھی رہی۔ ملاقات میں باہمی تجارت پر بات کی گئی۔امریکا آنے سے قبل واضح کر دیا تھا تجارت کو امداد پر فوقیت دینا حکمت عملی ہے۔ اسی پر ہماری بات ہوئی۔ اب چاہے وہ زرعی شعبہ ہو یا توانائی کا، ٹیکنالوجی کا شعبہ ہو یا طب کا، ہر شعبے میں تعلقات میں بہتری لانے کی امید رکھتے ہیں۔ امریکا کیساتھ تعلقات میں جتنی وسعت ہونی چاہیے تھی وہ اب تک نہیں ہو سکی ہے۔ اس کی وجہ واقعات کے گرد گھومنے والا محدود رابطہ ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات دونوں کے مفاد میں ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جس طرح کی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جس طرح ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پاکستان نے پورا کیا ہے، اس کے بعد امید ہے کہ دنیا ان کامیابیوں کو تسلیم کرے گی۔
امریکا مخالفت جذبات کو پھیلایا جا رہا ہے لیکن عوام کے مفادات کا تحفظ کریں گے
پاکستان میں امریکا مخالف جذبات کے سوال پر وزیر خارجہ نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان میں امریکا مخالف نعرے اور جذبات کو پھیلایا جا رہا ہے لیکن ہم عوام کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ ہمارا مقصد ملکی عوام کو فائدہ پہنچانا ہے۔ کل کسی کے دباؤ میں آئے تھے اور نہ آئندہ آئیں گے۔ سفارت کاری ایک الگ طریقہ کار ہے، یہ ایک ہنر ہے جس میں محنت کرنا پڑتی ہے۔
بلاول نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں افغانستان کی صورتِ حال پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل افغانستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ افغانستان میں جو انسانی بحران پیدا ہوا ہے، اس میں بہت ضروری ہے ہم اپنا کردار ادا کریں۔ افغانستان کے 90 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں، ہمیں اس عمل کو روکنا ہے۔ دنیا کو ساتھ مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ افغان عوام غربت کی لکیر سے نیچے نہ جائیں اور افغانستان کے عوام کو یہ محسوس نہ کرنے دیا جائے کہ ان کو ایک بار پھر راستے میں چھوڑ دیا گیا ہے۔
پاکستان افغانستان میں استحکام اور اس کے لیے کردار ادا کر رہا ہے
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے اندر انسانی مسئلہ ہو یا دہشت گردی، اگر پاکستان اور امریکہ مل کر کام کریں تو مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔پاکستان افغانستان میں استحکام اور امن کے لیے کردار ادا کر رہا ہے اور کردار کسی اور کے لیے نہیں بلکہ اپنا لیے کر رہے ہیں کیونکہ ہم افغانستان کے عوام کی ترقی چاہتے ہیں۔ اور چاہتے ہیں مک کو کسی بھی طرح کے منفی اثرات سے بچایا جا سکے۔
روس، یوکرین تنازع پر بلاول نے بتایا کہ تنازع کا اثر غذائی قلت پر ضرور ہوا ہے اور پاکستان جیسے ملک پہلے ہی سے خوراک کے حوالے سے عدم تحفظ کا شکار تھے۔ ملک میں پانی، بجلی اور توانائی کا بحران ایک حقیقت ہے۔ البتہ یوکرین بحران کی وجہ سے گندم اور یوریا کا بحران پیدا ہوا ہے لیکن پاکستان یہ مسائل پہلے بھی دیکھ رہا تھا۔ یوکرین روس تنازع کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کو موقع دیا جائے۔اس جنگ کو ہمیں امن کی طرف لے جانا چاہیے تاکہ ہماری توجہ مل کر موسمیاتی تغیر جیسے چیلنجز اور دیگر اجتماعی مسائل کا مقابلہ کرنے پر ہو۔
روس جانے کا موقع ملا تو ضرور جاؤں گا
انٹرویو کے دوران جب بلاول سے قریب کچھ روسی صحافیوں نے پوچھا کہ کیا آپ روس کا دورہ کرنا چاہیں گے تو مسکراتے ہوئے انہوں نے جواب دیا کہ کبھی ماسکو یا روس نہیں گیا لیکن اگر جانے کا موقع آیا تو ضرور جاؤں گا۔