اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ ملکی معیشت کے خلاف افواہیں پھیلانے والے باز رہیں۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہو گا۔ پاکستان کی خاطر سیاسی مخالفت سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں وزیرخزانہ نے کہاکہ گزشتہ چنددنوں سے سیاسی مقاصد اور عزائم کیلئے ملکی معیشت کے بارے میں بے بنیاد اورغیرذمہ دارانہ اندازمیں افواہیں پھیلائی جارہی ہے، یہ افواہیں جب سوشل میڈیا اور مختلف ذرائع سے پھیلائی جاتی ہیں تو اس سے نہ صرف اندرون ملک بیرونی ممالک میں بھی پاکستان کی معیشت،معاشی مفادات اورتعلقات پربھی اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ ان افواہوں سے ہمارے دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت داروں سے معاملات اورلین دین پربھی اثرات مرتب ہوتے ہیں اوروہ معلومات لیتے ہیں کہ ان کے اپنے لوگ یہ بات کیوں کررہے ہیں ۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ افواہ پھیلائی جارہی ہے پاکستان دسمبرمیں ایک ارب ڈالر کے ساورن بانڈ (سکوک) کی ادائیگی نہیں کرسکے گا، یہ بے بنیاد اورحقائق کے منافی ہے، پاکستان نے اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں میں کبھی بھی ڈیفالٹ نہیں کیاہے اورنہ اس کے قریب جائیگا ،میں سختی سے اس افواہ کومستردکرتا ہوں، پاکستان اپنی تمام ادائیگیاں وقت پرکرے گا اور اس میں کوئی تاخیرنہیں ہوگی،حکومت نے آئندہ ایک سال کیلئے تمام بین الاقوامی ادائیگیوں کاانتظام کردیاہے اوراس حوالہ سے اقدامات کئے گئے ہیں ا س لئے کسی کوپریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح سیاسی مقاصدکیلئے پاکستان کے کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ کے حوالہ سے بھی افواہیں پھیلائی جارہی ہے، کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ کے حوالہ سے ان کے اپنے عزائم اورفارمولا ہے، یہ ایک بے بنیاد چیز ہے اوراس حوالہ سے تماشے بندکرنا چاہئیے ، پاکستان 22 کروڑ عوام کا ملک ہے، غیرذمہ دارانہ بیانات اورافواہوں کی بنیاد پرپاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا پراپیگنڈہ کرنا اوراس کوپھیلانا ملک کے ساتھ زیادتی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کے حوالہ سے بھی افواہیں پھیلائی جارہی ہے جو بے بنیاد اورحقائق کے منافی ہیں ، پاکستان کے پاس ملکی ضرورت اورطلب کے مطابق پیٹرولئیم مصنوعات کے ذخائر موجود ہیں اورکسی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح کی افواہوں سے عوام کوپریشانی ہونے کے علاوہ مالیاتی اوربین الاقوامی اداروں میں بھی تشویش پیداہوتی ہے اوروہ سوالات بھیج دیتے ہیں جس سے معاشی مفادات کیلئے کوششوں کونقصان کے علاوہ وقت بھی ضائع ہوتاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ کے حوالہ سے بھی افواہو ںکاسلسلہ جاری ہے۔ حسابات جاریہ کے کھاتوں پرہماری کڑی نظرہے،اس کو پیشہ وارانہ اندازمیں دیکھا جارہاہے، اس کی نگرانی کی جارہی ہے اوراس کابہترانتظام وانصرام بھی کیا جارہاہے۔ ستمبر کے مہینہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 316 ملین ڈالر تھا جواکتوبرمیں 400 ملین ڈالرہونے کی توقع ہے، یعنی مالی سال کے آخر تک حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 5 سے لیکر6 ارب ڈالرتک رہنے کاامکان ہے جبکہ جاری مالی سال کیلئے اس خسارے کاہدف 12 ارب ڈالررکھا گیاہے۔ ان حقائق کی روشنی میں ان کی تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ کسی قسم کی افواہوں پرکان نہ دھریں، پاکستان ہمارے لئے سب سے پہلے ہیں، ملکی معیشت کیلئے ہمیں سیاسی وابستگیوں سے بالاترہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔