کراچی: (دنیا نیوز) اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 16 سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کر رہے ہیں، جس سے شرح سود 16 سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی گئی ہے۔
جمیل احمد خان کا کہنا تھا کہ ترقی کی شرح 2 فیصد سے کم رہ سکتی ہے، معیشت پر دباؤ برقرار رہا تو مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے بعد ڈالر آئیں گے جس سے صورتحال بہتر ہوگی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے 6 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تین اعشاریہ سات ارب ڈالر رہا، درآمدات میں کمی کی وجہ سے بزنس کمیونٹی متاثر ہو رہی ہے، لارج سکیل مینوفیکچرز میں کافی ایشوز چل رہے ہیں، جی ڈی پی گروتھ 2 فیصد سے کم رہ سکتی ہے۔
جمیل احمد خان نے کہا کہ مہنگائی کا زور ہے، قیمتوں میں استحکام ضروری ہے، قرضوں کی ادائیگیوں کا اثر ہمارے ریزرو پر پڑتا ہے، ہم اپنے ٹارگٹ کے مطابق چل رہے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی سے دسمبر تک 3.7 ارب ڈالر ہے، درآمدات کا کافی فرق آ رہا ہے، امپورٹ، ایکسپورٹ کے مسائل کی وجہ سے گروتھ پر منفی اثر آئے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ دو ارب ڈالر سود ادا کر چکے ہیں، اگلے چار سے پانچ ماہ میں ایک ارب ڈالر مزید سود ادا کرنا ہے، جولائی سے جنوری تک بڑے بڑے قرضے واپس کیے، ڈالرز کی غیر قانونی خرید و فروخت پر ایکشن لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں بہت بڑے بڑے قرضے واپس کیے، 9 بلین ڈالر قرض ادا کیا ہے، 6 بلین ڈالر رول اوور ہوا ہے، 3 ارب ڈالر سے کم قرضہ رواں مالی سال کے آخری چند ماہ میں ادا کرنا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ بینکوں کےخلاف ایکشن میں ابھی تھوڑا سا وقت لگ رہا ہے، عالمی مارکیٹ کی بے یقینی صورتحال کا بھی پاکستان پر اثر پڑ رہا ہے، وزارت خزانہ آئی ایم ایف سے رابطے میں ہے، جلد پراگریس ہو گی، منی بجٹ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بات کا جواب وزارت خزانہ ہی دے گی۔