لاہور: (دنیا نیوز) ملک کو گردشی قرضے اور ایندھن کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث بجلی کی لوڈشیڈنگ شہریوں کے کڑاکے نکالنے کو تیار ہے، آئندہ دو ماہ پن بجلی کی پیداواری صلاحیت 30 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر میں 12 سے زائد پاور پلانٹ فنی خرابی کے باعث بند پڑے ہیں جبکہ موسم گرما میں لوڈشیڈنگ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، ہائیڈل اور تھرمل بجلی کی پیداوار کم ترین سطح پر رہنے کا امکان ہے، معاشی بدحالی کے باعث تھرمل پلانٹ مکمل صلاحیت سے کام نہیں کرسکیں گے۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ پی ایس او گردشی قرضے کے باعث مطلوبہ مقدار میں فرنس آئل اور ایل این جی درآمد کرنے میں ناکام رہا، مارچ، اپریل میں بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچے کا خدشہ ہے، مئی سے جولائی تک شارٹ فال ساڑھے 7 ہزار سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مارچ، اپریل میں ڈیمز سے پانی کا اخراج بھی انتہائی کم رہے گا، تربیلا سے پانی کا اخراج 20 ہزار اور منگلا سے 15 ہزار کیوسک ہونے کا امکان ہے جبکہ آئندہ دو ماہ پن بجلی کی پیداواری صلاحیت 30 فیصد تک رہنے کا امکان ہے ،ایل این جی پاور پلانٹس کو ایندھن کی 50 فیصد فراہمی نہیں ہو پائے گی۔