اسلام آباد: (دنیا نیوز) سال 2023ء کے ابتدائی 6 ماہ (جنوری تا جون) کے دوران 3 لاکھ 95 ہزار 166 افراد بیرون ملک روزگار کے حصول کیلئے جا چکے ہیں۔
تارکین وطن میں پنجاب سے سب سے زیادہ 2 لاکھ 23 ہزار 90 افراد بیرون ملک گئے، خیبرپختونخوا سے 1 لاکھ 16 ہزار 794 ، سندھ سے 30 ہزار 946 ، آزاد کشمیر سے 15 ہزار 136 ، بلوچستان سے 4 ہزار 2 افراد، وفاق سے 4 ہزار 513 افراد، جبکہ دیگر علاقوں سے 685 افراد بیرون ملک روزگار کے حصول کیلئے گئے۔
سال 2023ء میں جنوری تا جون کے عرصے میں 1 لاکھ 86 ہزار 685 افراد سعودی عرب، 1 لاکھ 676 افراد متحدہ عرب امارات، 32 ہزار 663 افراد قطر، 29 ہزار 405 افراد عمان، 14 ہزار 636 افراد ملیشیاء اور 6 ہزار 323 افراد نے روزگار کیلئے بحرین کا رخ کیا۔
رواں سال 4 ہزار 15 انجینئر، 3 ہزار 764 اکاؤنٹنٹ، 2 ہزار 11 نرسز، 1 ہزار 583 ڈاکٹرز، 1 ہزار 405 کمپیوٹر ماہرین، 604 اساتذہ جبکہ 333 ڈیزائنر بیرون ملک روزگار کیلئے گئے۔
1971ء سے ابتک بیرون ملک روزگار کیلئے 64 لاکھ 62 ہزار 892 پاکستانی سعودی عرب، 41 لاکھ 86 ہزار 558 متحدہ عرب امارات، 9 لاکھ 56 ہزار 279 عمان، 3 لاکھ 23 ہزار 119 قطر، 2 لاکھ 14 ہزار 500 بحرین، 1 لاکھ 89 ہزار 36 کویت، جبکہ 1 لاکھ 31 ہزار 860 پاکستانیوں نے ملیشیاء کا رخ کیا۔
سال 2022ء میں یہ تعداد 8 لاکھ 32 ہزار 339، 2021ء میں 2 لاکھ 88 ہزار 280 جبکہ 2020ء میں 2 لاکھ 25 ہزار 213 تھی، یوں، رواں سال اوسطً ہر ماہ 65 ہزار 861 پاکستانیوں نے بہتر روزگار بیرون ملک مختلف ممالک کا رخ کیا ، گزشتہ سال 2022ء میں ہر ماہ اوسطً 69 ہزار 362 پاکستانی بیرون ملک روزگار کیلئے گئے۔
صوبائی سطح پر بات کی جائے تو رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران بیرون ملک جانے والوں میں اب تک پنجاب سے سب سے زیادہ 2 لاکھ 23 ہزار 90 افراد ، خیبرپختونخوا سے 1 لاکھ 16 ہزار 794 افراد ، سندھ سے 30 ہزار 946 افراد، آزاد کشمیر سے 15 ہزار 136 افراد ، بلوچستان سے 4 ہزار 2 افراد، وفاق سے 4 ہزار 513 افرادجبکہ دیگر علاقوں سے 685 افراد بیرون ملک روزگار کے حصول کیلئے گئے۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعدادوشمار کے مطابق سال 2023ء میں جنوری تا جون کے دوران سیالکوٹ سے 16 ہزار 988 افراد، ڈیرہ غازی خان سے 16 ہزار 814 افراد ، لاہور سے 15 ہزار 504 افراد ، گوجرانوالہ سے 14 ہزار 530 افراد، فیصل آباد سے 13 ہزار 164 افراد، کراچی سے 12 ہزار 953 افراد، راولپنڈی سے 12 ہزار 811 افراد، سوات سے 12 ہزار 39 افراد، پشاور سے 8 ہزار 140 افراد، کوئٹہ سے 1 ہزار 379 افراد جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 4 ہزار 513 افراد بیرون ملک روزگار کیلئے گئے۔
بیرون ملک جانے والے افراد میں بیشتر افراد کا رجحان عرب ممالک رہا، سال 2023ء میں جنوری تا جون کے عرصے میں 1 لاکھ 86 ہزار 685 افراد سعودی عرب، 1 لاکھ 676 افراد متحدہ عرب امارات، 32 ہزار 663 افراد قطر، 29 ہزار 405 افراد عمان، 14 ہزار 636 افراد ملیشیاء، جبکہ 6 ہزار 323 افراد نے روزگار کیلئے بحرین کا رخ کیا۔
گزشتہ 6 ماہ کے عرصے میں 4 ہزار 927 افراد نے برطانیہ، 2 ہزار 525 افراد نے یونان، 1 ہزار 100 افراد نے جنوبی کوریہ، 818 افراد نے چین، 543 افراد نے جاپان ، جبکہ 499 افراد نے امریکہ کو روزگار کے حصول کے حوالے سے ترجیح دی۔
اگرچہ رواں سال بیرون ملک روزگار کے حصول کیلئے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم پاکستان آنے والی ترسیلاتِ زر میں 13.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔ گزشتہ مالی سال 23-2022 میں (جولائی2022تا جون 2023) کے عرصے میں 27 ارب 2 کروڑ 43 لاکھ ڈالرز کی ترسیلات آئیں، جو کہ مالی سال 22-2021 کی نسبت 4 ارب 25 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کم ہے۔
یاد رہے کہ مالی سال 22-2021 میں 31 ارب 27 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان آئیں۔
سال 2023ء میں (جنوری تا جون) کے عرصے میں روز گار کے حصول کیلئے بیرون ملک جانے والے کل 3 لاکھ 95 ہزار 166 پاکستانیوں میں سے 10 ہزار 845 انتہائی تعلیم یافتہ افراد، 22 ہزار 114 اعلیٰ مہارت یافتہ افراد، 1 لاکھ 44 ہزار 673 ہنر مند افراد، 42 ہزار 616 نیم ہنر مند افرادجبکہ غیر ہنر مند افراد کی تعداد 1 لاکھ 74 ہزار 918 ہے۔
رواں سال جنوری تا جون کے عرصے میں 1 لاکھ 69 ہزار 335 مزدور، 85 ہزار 851 ڈرائیور، 19 ہزار 499 مینیجر، 12 ہزار 142 سیلز مین، 11 ہزار 792 مستری، 11 ہزار 264 ٹیکنیشین، 10 ہزار 649 سپروائسر، 8 ہزار 547 الیکٹریشن، 5 ہزار 952 کاپرینٹر جبکہ 5 ہزار 94 میکینک دنیا کے مختلف ممالک میں روزگار کے حصول کیلئے گئے۔
بیرون ملک جانے والے انتہائی تعلیم یافتہ پاکستانیوں کی بات جائے تو رواں سال 4 ہزار 15 انجینئر، 3 ہزار 764 اکاؤنٹنٹ، 2 ہزار 11 نرسز، 1 ہزار 583 ڈاکٹرز، 1 ہزار 405 کمپیوٹر ماہرین، 604 اساتذہ جبکہ 333 ڈیزائنر بیرون ملک روزگار کیلئے گئے۔
سال 1971ء میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے قیام کے بعد سے ابتک ، 1 کروڑ 28 لاکھ 56 ہزار 519 پاکستانی بیرون ملک روزگار کی تلاش کیلئے جا چکے ہیں،سال 2015ء کے دوران ریکارڈ 9 لاکھ 46 ہزار 571 پاکستانی روزگار کے لیے بیرون ملک گئے، جوکہ ایک سال کے دوران بیرون ملک جانے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
بعض ماہرین کے مطابق اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ملک میں سے ذہین اور ہنر مند افراد کے انخلا یا برین ڈرین کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر جائے گا۔
1971ء سے ابتک روزگار کے حصول کیلئے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کا ملکوں کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو 64 لاکھ 62 ہزار 892 سعودی عرب، 41 لاکھ 86 ہزار 558 متحدہ عرب امارات، 9 لاکھ 56 ہزار 279 عمان، 3 لاکھ 23 ہزار 119 قطر، 2 لاکھ 14 ہزار 500 بحرین، 1 لاکھ 89 ہزار 36 کویت جبکہ 1 لاکھ 31 ہزار 860 پاکستانیوں نے ملیشیاء کا رخ کیا۔
1971ء سے ابتک 50 لاکھ 1 ہزار 332 مزدور، 18 لاکھ 151 ڈرائیور، 8 لاکھ 41 ہزار 190 مستری، 5 لاکھ 50 ہزار 277 کارپینٹر، 5 لاکھ 5 ہزار 520 ٹیکنیشئین ، 4 لاکھ 31 ہزار 123 الیکٹریشن،2 لاکھ 93 ہزار 576 میکینک، 2 لاکھ 14 ہزار 342 سیلز مین، 1 لاکھ 48 ہزار 43 سپر وائسر، جبکہ 1 لاکھ 19 ہزار 58 پاکستانی بطور مینیجر دنیا کے مختلف ممالک میں روزگار کے حصول کیلئے جا چکے ہیں۔
اسی طرح انتہائی تعلیم یافتہ افراد کی بات جائے تو 1971ء سے ابتک 94 ہزار 908 انجینئر،72 ہزار 442 اکاؤنٹنٹ، 14 ہزار 864 نرسز،33 ہزار 1 ڈاکٹرز،33 ہزار 415 کمپیوٹر ماہرین،21 ہزار 350 اساتذہ جبکہ10 ہزار 355 پاکستانی بطور ڈیزائنر بیرون ملک روزگار کیلئے گئے، یاد رہے کہ یہ تعداد ان تمام پاکستانیوں کی ہے جو کہ بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔