لاہور: (دنیا نیوز) پی ڈی ایم حکومت کے دور میں بجلی کے نرخوں نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے، ایک یونٹ کا نرخ 50 روپے سے بھی بڑھ گیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم حکومت کے دور میں بجلی کے نرخوں نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ، بجلی کی فی یونٹ قیمت 50 روپے سے بھی بڑھ گئی، 16 ماہ میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں تقریباً 13 روپے تک فی یونٹ اضافہ کیا گیا، ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 32 روپے 21 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا جبکہ سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کے دام 16روپے 34 پیسے فی یونٹ بڑھا دیئے گئے۔
اتحادی حکومت کے 16 ماہ میں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صرف 2 روپے 31 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی، اس عرصے میں ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین پر 320 ارب روپے کا بوجھ جبکہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے صارفین پر 5 سو ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا، اسی دوران بجلی کے بلوں پر 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد ہوا اور 15 روپے فی بجلی بل پر ریڈیو سرچارج بھی لگا دیا گیا۔
بقایا جات کی مد میں 8 ماہ کے لیے 14 روپے 24 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا، پی ٹی آئی دور میں بجلی بلوں پر صنعتی صارفین کو دیا جانے والا 5 روپے کا رعایتی پیکیج اور 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ کسان پیکیج بھی ختم کر دیا گیا، اتحادی حکومت میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صارفین پر مجموعی طور پر 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈالا گیا۔
16 ماہ کی کارکردگی پر وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اتحادیوں کے ساتھ فیصلہ سازی میں مشکل در پیش رہی تاہم بہتری کے لیے کردار ادا کرتے رہے ہیں، ہر دور کی طرح اتحادیوں نے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ تو کیا لیکن بجلی چوری اور گردشی قرضے جیسے مسائل بے قابو ہی رہے۔
ایک طرف بھاری گردشی قرضہ اور دوسری طرف بڑھتے ہوئے لائن لاسز بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نا اہلی کا سارا بوجھ عوام پر ڈالا جانے لگا دوسری طرف بجلی کے بھاری بلوں کے باوجود بجلی کے نظام میں بھی کوئی بہتری نہ آ سکی بجلی کمپنیوں کا قبلہ درست کرنے میں نیپرا کی بے بسی نے سارے نظام کو ہی سوالیہ نشان بنا دیا۔