اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) ایران اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت کو 5 سالوں میں 10 بلین ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
ایرانی صدر کے دورہ پاکستان سے متعلق دفتر خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔
اعلامیے کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وفود کی سطح پر بات چیت کی اور متعدد مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے، مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی تشویش کے علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تجارت کو اگلے پانچ سالوں میں 10 بلین امریکی ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا، فریقین نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینے اور مشترکہ سرحدی منڈیوں کے قیام سمیت مشترکہ ترقی پر مبنی اقتصادی منصوبوں کے ذریعے اپنی مشترکہ سرحد کو امن کی سرحد سے خوشحالی کی سرحد میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
تجارتی سرگرمیوں کے لیے فریقین کے درمیان بارٹر ٹریڈ میکانزم کو فعال کرنے پر اتفاق رائے پایا گیا جبکہ ماہرین اور چیمبر آف کامرس کے وفود کے درمیان ملاقاتوں پر بھی اتفاق ہوا۔
گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہوں کے درمیان باہمی فائدہ مند اور پائیدار روابط کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق شعبہ توانائی میں تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا جس میں بجلی کی تجارت، بجلی کی ترسیل اور آئی پی گیس پائپ لائن پراجیکٹ شامل ہیں، دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ، انسانی سمگلنگ، یرغمال بنانا، منی لانڈرنگ اور اغوا جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون اور دونوں ممالک کے سیاسی، فوجی اور سکیورٹی حکام کے درمیان باقاعدہ تعاون اور تبادلہ خیال کی اہمیت کا اعادہ بھی کیا گیا۔
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے موجودہ دوطرفہ ادارہ جاتی میکانزم سے فائدہ اٹھانے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر اپنانے پر اتفاق کیا گیا، ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے طویل المدتی اقتصادی شراکت داری اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 22 سے 24 اپریل تک وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان میں سرکاری دورے پر موجود تھے، انہوں نے لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کیا۔