اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ بجلی کے بل پر کوئی اضافی سرچارج عائد نہیں کیا گیا۔
قبل ازیں ذرائع سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وفاقی حکومت نے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو قابو میں لانے کیلئے بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج لگانے کے لیے نیپرا قانون میں ترمیم کی جائیگی جس کے بعد منصوبے پر عمل ہوسکے گا، منصوبے کی کامیابی کے لیے نظام لایا جائیگا جس کے بعد وفاقی حکومت کو ڈی ایس ایس کے تحت سرچارج عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔
ادھر توانائی ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی طور پر خطرناک اقدام ہے جو توانائی کے شعبے کی بحالی اور آئی ایم ایف کی حمایت یافتہ اصلاحات کے راستے پر رہنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
ماضی میں بجلی کے بلوں پر عائد سرچارج کے ذریعے حکومت گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے، اب ایک بار پھر گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے جو کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور یہ قرض آئندہ 6 سال کے دوران صارفین سے وصول کیے جانے والے سرچارج کے ذریعے واپس کیا جائے گا۔
توانائی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیپرا ایکٹ میں ترمیم ہو گئی تو بجلی کی قیمتوں میں مستقل اضافے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے جس کا براہ راست اثر مہنگائی اور گھریلو صارفین کی مشکلات میں اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا۔