اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی قیادت میں توانائی کے شعبے کا خود انحصاری کی طرف سفر تیز تر ہوگیا۔
ویژن 2031 کے تحت قابل تجدید توانائی کی ترقی، کوئلہ اور فرنس آئل کے بجائے ہائیڈرل، سولر اور سی این جی کی جانب منتقل ہو گی، سکھر میں 150 میگاواٹ اور گلگت بلتستان میں ایک میگاواٹ سولر کا منصوبہ مکمل کر لیا گیا۔
’’سینرجی کو‘‘ کی ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے اپنی ریفائنریز کی ’’یورو وی‘‘ معیار کے مطابق اَپ گریڈ یشن جاری ہے، ماڑی پیٹرولیم کا ’’غازی فیلڈ‘‘ میں تیسرا ایپریزل ویل کامیابی سے مکمل ہوگیا۔
سعودی عرب کی 101 ملین ڈالر کی امداد سے آزاد کشمیر میں 70 میگاواٹ کے دو ہائیڈرو منصوبوں اور کراچی میں 3 گیگاواٹ کے سولر پلانٹ پر کام جاری ہے، ورلڈ بینک نے ڈیجیٹل معیشت کے لیے 149.7 ملین ڈالر کی منظوری بھی دی ہے۔
شنگھائی الیکٹرک کی تھر کول بلاک-1 میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ جینکو III اور ننگبو گرین لائٹ کے تھرمل پلانٹ کو 300 میگاواٹ سولر میں تبدیلی کا معاہدہ کیا گیا۔
ایس آئی ایف سی کی سرپرستی میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو جیسے ڈِسکوز کی نجکاری کے لیے منصوبے جاری ہیں جبکہ ’’کے الیکٹرک‘‘ کے 2 بلین ڈالر کے اصلاحاتی منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے سعودی عرب، یو اے ای اور آذربائیجان سے سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے جبکہ نئی توانائی پالیسی کے تحت او جی ڈی سی ایل، راجیان 11 اور اوپیک پلس جیسے منصوبے ترقی کی طرف گامزن ہیں۔
پاکستان اور روس کی براہِ راست ریل سروس، ڈیجیٹل اور اقتصادی تعاون کا آغاز کیا گیا، حکومت کی گیس کے 35 فیصد شیئر کی نجی فروخت کی منظوری سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔