اسلام آباد: (مدثر علی رانا) ملک میں حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس وصولیوں میں 50 ارب روپے تک کا شارٹ فال درپیش ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق صرف سیلاب سے متاثرہ کاروباری سرگرمیوں کی وجہ سے اب تک 20 ارب روپے سے زائد کا براہ راست ٹیکس نقصان ہو چکا ہے جبکہ مجموعی نقصان کا تخمینہ 34 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سیالکوٹ سے بہاولپور تک کے ٹیکس آفسز کی کلیکشن آدھی سے زیادہ کم ہو گئی ہے، پنجاب کے بڑے شہروں لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال اور سرگودھا سمیت 9 فیلڈ آفسز میں ٹیکس وصولی میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگست کے دوران 950 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 895 ارب روپے تک ہی ٹیکس جمع ہو سکا، اس کمی کے باعث ایف بی آر کو آئندہ ماہ ستمبر میں 1350 ارب روپے اکٹھے کرنے کا مشکل ہدف پورا کرنا ہوگا۔
مزید برآں جولائی سے اگست تک ایف بی آر کے لیے 1700 ارب روپے کا مجموعی ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم دستیاب اعدادوشمار کے مطابق ٹوٹل کلیکشن 1650 ارب روپے تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں بارشوں اور بندرگاہی سرگرمیوں میں تعطل کے باعث گڈز ڈیکلریشن کم فائل ہونے سے کسٹمز ڈیوٹی بھی متاثر ہوئی ہے۔
اس صورتحال کے باعث امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف سے اقتصادی جائزہ مذاکرات کے دوران پاکستان کو سخت سوالات اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔