انگلینڈ کے ٹیسٹ کپتان الیسٹر کک نے مانچسٹر ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کو فالو آن نہیں کیا تھا، جس پر انھیں شدی د تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں فالو آن کا قانون کب اور کیوں لاگو ہوتا ہے؟
لاہور: (ویب ڈیسک) فرسٹ کلاس اور ٹیسٹ کرکٹ میں ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیم کو اگر کم از کم 200 رنز مزید درکار ہوں اور اس کے سارے کھلاڑی آؤٹ ہو جائیں تو فیلڈنگ کرنے والی ٹیم کا کپتان مدمقابل کو دوبارہ بلے بازی کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی ٹیسٹ میچ میں پہلے کھیلنے والی ٹیم نے 500 رنز سکور کئے ہوں، اور اس ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیم 300 پر آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ جائے تو یہ پہلی ٹیم کے کپتان کی صوابدید ہے کہ وہ انھیں دوبارہ کھیلنے کی دعوت دے۔ ٹیسٹ اور فرسٹ کلاس کرکٹ کے قانون میں اسے ہی فالو آن کہتے ہیں۔ اس موقع پر سارے فیصلے کا اختیار کپتان پر ہوتا ہے کہ وہ دیکھے کہ اس کے کھلاڑی اور باؤلرز تھکے ہوئے تو نہیں ہیں؟ اس موقع پر وکٹ بلے بازوں سے کیا برتاؤ کر رہی ہے؟ کیا فالو آن کا فیصلہ کرنا بلے بازوں کے حق میں تو نہیں چلے جائے گا؟ ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھ کر فالو آن کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
شائقین کرکٹ کو یاد رہے کہ انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان حالیہ ٹیسٹ سیریز میں انگلش کپتان الیسٹر کک نے 391 رنز کی بھاری سبقت کے باوجود پاکستان کو فالو آن نہیں کرایا تھا۔ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں الیسٹر کک کے پاکستانی ٹیم کو فالو آن نہ کرانے کے فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان کو فالو آن نہ کرانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انگلش ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ پال فاربریس کا کہنا تھا کہ پہلی اننگز کی بھاری سبقت کے باوجود دوبارہ بیٹنگ کے بعد ہدف کو مہمان ٹیم کی پہنچ سے باہر لے جانا مقصد تھا۔