عید قرباں: معیشت سے جڑا خوشیوں بھرا تہوار

Published On 31 May,2025 11:57 am

لاہور : (آدم شیر) ہر سال دنیا بھر میں مسلمان عید قرباں جوش و خروش سے مناتے ہیں، یہ ایسا خوشیوں بھرا تہوار ہے جو قربانی کا جذبہ پیدا کرنے اور آس پڑوس کو خوشیوں میں شریک کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر بھی گہرا اثر ڈالتا ہے، کئی صنعتوں کا اس پر انحصار ہے، اس کی تیاری ایک ماہ قبل ہی شروع ہو جاتی ہے۔

عید قرباں کی آمد آمد ہے اور شہر شہر منڈیاں سجی ہوئی ہیں، وفاقی، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامی عہدیداروں کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔

  سٹیٹ بینک کی شہریوں اور بیوپاریوں کے لیے گو کیش لیس مہم 

 ہر سال عید قرباں پر مویشی خریدنے کے لیے جانے والے شہریوں اور بیوپاریوں کے لٹ جانے کی خبریں دیکھنے، سننے میں آتی ہیں اور حکومتیں اس طرح کے حادثات سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کا اعلان بھی کرتی ہیں۔

اس سلسلہ میں سٹیٹ بینک نے عید الاضحیٰ کے پیش نظر ملک بھر میں گو کیش لیس مہم کا آغاز کیا ہے، بیوپاری اور خریدار دونوں ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اس مہم کے تحت بیوپاری چارے، پانی، پارکنگ اور دیگر ادائیگیاں بھی ڈیجیٹل طریقے سے کر سکتے ہیں، مالیاتی لین دین میں سہولت اور اضافی حد کا اطلاق 19 مئی سے 6 جون تک ہوگا اور یہ سہولت ملک بھر کی 54 مویشی منڈیوں میں دستیاب ہے۔

یاد رہے کہ 2024 میں بھی سٹیٹ بینک نے 18 بینکوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بڑی مویشی منڈیوں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا پائلٹ منصوبہ شروع کیا تھا، جس کے تحت چار ہزار سے زائد بیوپاریوں کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے رجسٹر کیا گیا تھا اور 560 ملین روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئی تھیں۔

  عید پر موسم خشک رہے گا، بارش کا کوئی امکان نہیں

 محکمہ موسمیات کی جانب سے آج کل تو بارش اور طوفان کی پیشگوئی کی جا رہی ہے اور گزشتہ روز ملک کے مختلف حصوں میں بارش ہوئی بھی ہے تاہم بی بی سی ویدر کے مطابق وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کے روز یعنی 7 جون کو موسم خشک رہے گا، بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اسی طرح لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ میں عیدالاضحیٰ کے دن موسم خشک رہے گا اور بارش کا کوئی امکان نہیں جبکہ درجہ حرارت مختلف شہروں میں مختلف رہے گا۔

ملک بھر میں حفاظتی اور صفائی انتظامات 

 اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عید کے موقع پر حفاظتی انتظامات اور آلائشیں ٹھکانے لگانے کے لیے خصوصی صفائی انتظامات کی تیاری جاری ہے۔

اس موقع پر پولیس اہلکاروں اور صفائی کارکنوں کی چھٹیاں بھی منسوخ کی جاتی ہیں جو عید کے ایام میں خصوصی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے شہریوں کو محفوظ اور صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے کے لیے موجود ہوتے ہیں۔

  مہنگائی زیادہ خریدار کم

 ہر سال عید قرباں کے موقع پر ایک بات ضرور ہوتی ہے کہ مویشی بہت مہنگے ہو گئے ہیں اور بیوپاری خریدار نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہیں، اس سال بھی صورت حال ایسی ہی ہے مگر اس سال مویشیوں کو منہ کھر کی بیماری نے بھی جانی نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے بکرے بالخصوص مہنگے ہوئے ہیں۔

بیشتر خریداروں کا کہنا ہے کہ پچھلے سال جس قیمت میں گائے آتی تھی، اس سال اتنے روپوں میں بکرے مل رہے ہیں، اور تو اور معروف شخصیات کی جانب سے بھی مویشی مہنگے ہونے کے شکوے کئے جا رہے ہیں۔

معروف اداکار نعمان اعجاز نے تو یہ تک کہہ دیا ہے کہ اس وقت اگر مویشی منڈی میں مرغی بھی کھڑی کر دو تو اس کے بھی ایک لاکھ مانگ لیں گے۔

سابق وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ قربانی ایک عاجزانہ عبادت تھی، اب انا کی نمائش بن چکی ہے، جتنا بڑا جانور، اتنا بڑا غرور، ٹی وی پر جانوروں کی قیمتیں ایسے بتائی جاتی ہیں جیسے لگژری گاڑیوں کی نیلامی ہو، قربانی کی روح غرور کے نیچے دفن ہوتی جا رہی ہے۔

  قربانی کا جانور، بچوں کی محبت اور جراثیم سے احتیاط

 قربانی کا جانور جب گھر آتا ہے تو بچے اسے بڑے شوق سے چھو کر دیکھتے ہیں، اس پر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہیں، اس کی خدمت کرتے ہیں اور اسے سجانے کے مختلف طریقے اپناتے ہیں، اس کام میں بڑے بھی ان کا ساتھ دیتے ہیں، بس یہ یاد رہے کہ اس کے بعد بچے اور بڑے صابن سے ہاتھ ضرور دھو لیں۔

بچوں کو خصوصی  تاکید کریں کہ جب بھی جانوروں کو ہاتھ لگائیں تو ہاتھ دھونا نہ بھولیں تاکہ جانوروں کے جسم پر موجود جراثیم ان کے ہاتھوں کے ذریعے جسم کے اندر منتقل نہ ہوں اور وہ کھجلی یا کسی دوسرے جِلدی مرض سے محفوظ رہیں۔

اسی طرح بچے یا بڑے جب بھی جانور کے آگے پانی یا چارہ ڈالیں تو فوراً صابن سے اچھی طرح مل مل کر ہاتھ ضرور دھو لیں کیوں کہ حالیہ چند برسوں میں جانوروں سے انسانوں کو بیماریوں کی منتقلی کے واقعات بڑے پیمانے پر ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

  قربانی کا گوشت اور تقسیم

 سوشل میڈیا پر صارفین نے ایک رجحان کی نشاندہی کی ہے کہ عید قرباں پر اب گوشت اسی گھر میں بھیجا جاتا ہے جہاں سے واپسی کی امید ہو، کرائے کے گھروں میں رہنے والوں کو بالکل یاد نہیں رکھا جاتا، یہ قربانی کی روح کے خلاف ہے، قربانی کا گوشت ان گھروں میں بھیجنا چاہئے جو خود خریدنے کی سکت نہ رکھتے ہوں۔

یاد رکھیں کہ اسلامی طریقہ کے مطابق قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کر کے دو حصے صدقہ کرنا اور ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے بچانا افضل عمل ہے، اسی طرح قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ مستحق افراد تک پہنچانے پر توجہ دینی چاہئے جبکہ آج بہت سے لوگ گوشت ریفریجریٹر میں محفوظ کر کے کئی دنوں تک استعمال کرتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ قربانی کے گوشت کا تیسرا حصہ قربانی کی استطاعت نہ رکھنے والوں میں تقسیم کیا جائے، غریبوں کا خاص خیال رکھا جائے، اس معاملے میں قرابت داروں کو بھی یاد رکھیں کہ اسلام میں صلہ رحمی پر بہت زور دیا گیا ہے، اللہ پاک ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے۔ آمین۔