لاہور: (ویب ڈیسک) کرکٹ کے کھیل میں گیند کو مصنوعی طریقے سے خراب کیا جاتا ہے تاکہ باؤلر کو آسانی ہو۔ کرکٹ گیند کو خراب کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مصنوعی طریقے سے گیند کو خراب کرنے کا عمل کرکٹ کی اصطلاح میں بال ٹیمپرنگ کہلاتا ہے۔
حال ہی میں جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے دوران آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے کپتان سٹیو سمتھ کی مرضی سے بینکروفٹ نے گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ گیند سے اس چھیڑچھاڑ یا بال ٹیمپرنگ کا فائدہ کیا ہوتا ہے؟ برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کرکٹ کے ماہر سائمن ہیوز نے حقائق سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بال ٹمپرنگ تنازع ، سمتھ ، وارنر پر ایک سال کی پابندی
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سپر سٹار فاسٹ باؤلر عمران خان وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے مجھے نیٹ پریکٹس کے دوران ریورس سوئنگ کر کے دکھائی اور دکھایا کہ گیند سے چھیڑچھاڑ کیسے کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوئنگ دو قسم کی ہوتی ہے۔ روایتی سوئنگ جس میں باؤلر گیند کو ایک طرف سے چمکاتا ہے تاکہ وہ ایک جانب گھومے۔ دوسری قسم ریورس سوئنگ ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ گیند کو ایک طرف سے جس حد تک ممکن ہو کھردرا اور خشک رکھا جائے۔ اس کے لیے باؤلر اور فیلڈر غیر قانونی طریقے استعمال کرتے ہیں۔ اور بال کو جان بوجھ کر کیلوں والے جوتے رکھنے یا اسے ناخن، بوتل کے ڈھکن یا ریگمال سے کھرچنے جیسی حرکتیں کرتے ہیں۔ جبکہ گیند کو ایک طرف سے چمکانے کے لیے چیونگم اور چکنائی والی چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
سائمن ہیوز نے بتایا کہ گیند کی شکل بگاڑنے کا قانونی طریقہ بس یہی ہے کہ آپ اسے ایک برے سپنر کو تھما دیں۔ اسے لگنے والے چھکے جب کنکریٹ سٹینڈز سے ٹکرائیں گے تو یقیناً گیند کو ویسا نقصان پہنچ جائے گا جس کی خواہش فاسٹ باؤلر کو ہو گی۔