لاہور: (دنیا نیوز) جسٹس ریٹائرڈ ملک قیوم نے احسان مانی کا دعوی مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ نامکمل نہیں، رپورٹ پر سلیم ملک، وسیم اکرم اور دیگر ملوث کرکٹرز پر پابندیوں اور جرمانوں پر عملدرآمد ہوا۔
جسٹس ریٹائرڈ ملک قیوم اپنی رپورٹ پر ڈٹ گئے، پی سی بی چیئرمین احسان مانی کا دعوی مستر د کر دیا۔ بی بی سی کو انٹرویو میں جسٹس ریٹائرڈ ملک قیوم نے کہا نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ نا مکمل نہیں تھی، میری کچھ سفارشات پر سلیم ملک، وسیم اکرم اور دیگر ملوث کرکٹرز پر پابندیوں اور جرمانوں پر عملدرآمد تو ہوا تاہم کچھ سفارشات پر عمل تو دور کی بات رپورٹ بھی اب تک نظرانداز ہو رہی ہے۔
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ سلیم ملک میچ فکسنگ میں ملوث ہیں، ان پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔ وسیم اکرم کو کپتانی سے ہٹایا جائے، ان پر کڑی نظر رکھی جائے اور ان کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائے۔ عطا الرحمن پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔ مشتاق احمد کو کوئی ذمہ داری بورڈ اور ٹیم میں نہ سونپی جائے اور ان پر کڑی نظر رکھی جائے۔
چند روز پہلے احسان مانی سے جب وسیم اکرم کی شمولیت کے حوالے سے صحافیوں نے سوال تو انہوں نے کہا تھا جسٹس ریٹائرڈ قیوم صاحب نے کچھ الزامات لگائے تھے اور کہا تھا کہ وہ بعد میں اس کی تفصیلات دیں گے جو آج تک کسی نے نہیں دیکھی ہیں۔ احسان مانی کے بیان کا جسٹس ریٹائرڈ قیوم نے آج جواب دے کر گیند ان کی کورٹ میں ڈال دی۔