کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل فور) کے فائنل میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کر لی ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر پشاور زلمی کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ زلمی کے بلے باز خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے اور اچھا ٹوٹل بنانے میں ناکام رہے۔
پشاور زلمی کی جانب سے دیے گئے 139 رنز کے تعاقب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بلے باز احمد شہزاد اور شین واٹسن میدان میں اترے اور ذمہ داری سے بیٹنگ کا آغاز کیا لیکن ٹیم کا سکور ابھی 19 تک ہی پہنچا تھا کہ شین واٹسن انتہائی غیر ضروری رن لینے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے صرف 7 رنز بنائے۔
احمد شہزاد اور احسن علی نے جارحانہ بیٹنگ جاری رکھی اور ٹیم کے سکور کو آگے بڑھایا۔ گلیڈی ایٹرز کی دوسری وکٹ 66 پر گری جب وہاب ریاض کی انتہائی خوبصورت گیند پر احسن علی کپتان ڈیرن سیمی کو کیچ دے بیٹھے۔ انہوں نے 3 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 25 رنز بنائے۔
اس کے بعد احمد شہزاد اور روسو نے ناصرف سکور آگے بڑھایا بلکہ ٹیم کو بھی جیت سے ہمکنار کیا۔ احمد شہزاد نے شانداری بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 58 رنز بنائے جبکہ روسو نے 39 رنز کی اننگز کھیلی اور ناٹ آؤٹ رہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 18ویں اوور میں مطلوبہ ہدف حاصل کیا اور صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 139 رنز بنا کر 8 وکٹوں سے فتح سمیٹی۔
پشاور زلمی کے باؤلرز بھی اس فائنل میچ میں ناکام نظر آئے۔ حسن علی اور وہاب ریاض سمیت کوئی بھی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بلے بازوں کے رنز کو نہ روک سکا۔ یوں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 139 کا ہدف حاصل کر کے پاکستان سپر لیگ 4 کے فاتح کا تاج اپنے سر پر سجایا۔
اس سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پشاور زلمی کی جانب سے کامران اکمل اور امام الحق میدان میں اترے لیکن دوسرے ہی اوور میں صرف 4 رنز پر پشاور زلمی کو اپنی پہلی وکٹ گنوانا پڑی جب امام الحق ایک غلط شارٹ کھیلنے کی کوشش میں احمد شہزاد کو اپنا کیچ دے بیٹھے۔ ان کی وکٹ نوجوان گیند باز محمد حسنین کے حصے میں آئی۔ امام الحق نے صرف تین رنز بنائے۔
اس کے بعد صہیب مقصود میدان میں کامران اکمل کا ساتھ دینے کیلئے اترے اور ٹیم کے سکور کو آگے بڑھایا۔ لیکن پشاور زلمی کی دوسری وکٹ بھی جلد ہی گر گئی جب تیز رنز بنانے کی کوشش میں کامران اکمل آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 21 رنز بنائے جبکہ اس موقع پر پشاور زلمی کا سکور 31 تھا۔ کامران اکمل کی وکٹ محمد نواز کے حصے میں آئی۔
عمر امین اور صہیب مقصود نے سست رفتاری سے ٹیم کا سکور آگے بڑھایا۔ محمد نواز اور فواد احمد نے اپنی نپی تلی باؤلنگ سے دونوں کھلاڑیوں کو جم کر کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔
پشاور زلمی کو تیسرا نقصان 62 کے سکور پر ہوا جب صہیب مقصود براوو کی گیند پر ایک اونچا شارٹ مارنے کی کوشش میں باؤنڈری کے نزدیک کیچ آؤٹ ہو گئے۔ صہیب مقصود نے 20 رنز بنائے۔ چوتھے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی عمر امین تھے جنہوں نے 38 رنز بنائے۔ ان کی وکٹ بھی محمد حسنین نے اپنے نام کی۔
پشاور زلمی کی پانچویں وکٹ 96 رنز پر گری جب نبی گل بھی ایک اونچی شارٹ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے۔ ان کی وکٹ فواد احمد کے حصے میں آئی جبکہ احمد شہزاد نے کیچ لیا۔ نبی گل نے 9 رنز بنائے۔
پشاور زلمی کی ٹیم نے پندرہ اعشاریہ ایک اوور میں 100 رنز کا سنگ میل عبور کیا۔ زلمی کو چھٹا نقصان 110 رنز پر اٹھانا پڑا جب نوجوان باؤلر محمد حسنین نے پولارڈ کو بھی وکٹوں کے پیچھے کیچ کرا کے واپس بھی دیا۔ پولارڈ نے صرف 7 رنز بنائے۔
پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے ذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کے سکور کو آگئے بڑھایا اور آخری اوور تک وکٹ پر ٹکے رہے۔ اننگز کے آخری اوور میں وہاب ریاض رن لینے کی کوشش میں آؤٹ ہو کر واپس پویلین لوٹے۔ انہوں نے صرف 12 رنز بنائے۔ اس کے بعد کپتان ڈیرن سیمی آخری گیند پر شارٹ مارنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 18 رنز کی اننگز کھیلی۔
یوں پشاور زلمی کی ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر سست روی سے بیٹنگ کرتے ہوئے 138 رنز بنائے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے تمام باؤلرز نے شاندار گیند بازی کی۔ نوجوان باؤلر محمد حسنین 3 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں رہے۔ براوو نے دو جبکہ فواد احمد اور محمد نواز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ٹاس کے بعد رمیز راجہ سے گفتگو میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ دنیا کوبتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے۔ پاکستان کے لوگ کرکٹ سے بہت محبت کرتے ہیں جبکہ کراچی کے لوگوں نے ثابت کردیا کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیو فیکٹر کی وجہ سے پہلے باؤلنگ کر رہے ہیں۔
اس موقع پر پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے کہا کہ فائنل میچ جیتنے کے لیے پرامید ہیں۔ اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔ 180 رنز سے زائد ہدف بنا کر کوئٹہ پر دباؤ ڈالیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چوتھے ایڈیشن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پشاور زلمی پر برتری حاصل رہی اور اس نے لیگ مرحلے کے دونوں میچز جیتنے کے بعد پہلے کوالیفائر میں بھی بازی اپنے نام کی۔
گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی اس سے قبل دو دو مرتبہ پی ایس ایل کا فائنل کھیل چکی ہیں۔ 2016ء میں پہلی پی ایس ایل کے فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی۔
پشاور زلمی نے 2017ء میں لاہور میں کھیلے گئے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دی تھی۔ گزشتہ سال کراچی میں کھیلے گئے فائنل میں پشاور زلمی کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔