مصباح نے آسٹریلیا کیخلاف نسیم شاہ،عثمان قادر کو سرپرائز پیکیج قرار دیدیا

Last Updated On 28 October,2019 09:10 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ دورہ آسٹریلیا بہت بڑا چیلنج ہے، مجھے یقین ہے کہ تمام شعبوں میں بہتر کھیلے تو اچھے نتائج نکلیں گے۔

پریکٹس سیشن سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی بھی ٹیم جب آسٹریلیا آتی ہے تویہاں کی کنڈیشنز ان کیلئے چیلنجز والی ہوتی ہے لیکن پاکستان کی نوجوان ٹیم کیلئے یہ اور بھی بڑا چیلنج ہے۔

عبدالقادر کے صاحبزادے لیگ سپنر عثمان قادر کی قومی ٹیم میں شمولیت کے سوال پر مصباح کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کھیلنے کی وجہ سے عثمان قادر یہاں کی کنڈیشنز سے اچھی طرح واقف ہیں۔ قومی ٹیم کی غیر متوقع اور سرپرائز کارکردگی دکھانے کی عادت آسٹریلیا کیلئے باعث خوف بھی ہوسکتی ہے؟ ہم اس بات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے لیکن ہماری کوشش ہے کہ اپنی کارکردگی میں تسلسل لایا جائے۔

نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نوجوان فاسٹ باؤلر اچھی بولنگ کرتے ہیں صرف تیز بولنگ ہی خاصیت نہیں بلکہ انہوں نے لائن اور لینتھ پر بھی بہتر کنٹرول کا بھی مظاہرہ کیا ہے وہ ہمارے سرپرائز پیکیج ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران جب ہیڈ کوچ سے پوچھا گیا کہ کیا قومی ٹیم کے ٹی ٹونٹی قائد بابر اعظم اور ٹیسٹ کپتان اظہر علی پر کپتانی کا دباؤ ہوگا اور اس دباؤ کی وجہ سے ان کی ذاتی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے؟ تو مصباح الحق کا کہنا تھا کہ کسی بھی کپتان کیلئے ہمیشہ میرا یہی مشورہ رہا ہے کہ ٹیم کی کارکردگی تو اپنی جگہ اہم ہے لیکن کپتان کیلئے بطور کھلاڑی ٹیم میں کردار ادا کرنا سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔

چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ اظہر علی اور بابر اعظم اچھے بیٹسمین ہیں اور ان دونوں کیلئے سب سے اہم یہ ہے کہ وہ بطور بیٹسمین اپنی کارکردگی پر سب سے پہلے فوکس رکھیں۔

مصباح نے کہا کہ ٹیم میں ہر کھلاڑی پروفیشنل ہوتا ہے، ہر کھلاڑی کو معلوم ہوتا ہے کہ اسے کیا پرفارمنس دینی ہے، کپتان کا کام انہیں آپریٹ کرنا ہوتا ہے، وقت کے ساتھ انسان سیکھتا ہے، ابتداء میں کپتانی کا پریشر ہوتا ہے لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ جب آپ پر ذمہ داری آتی ہے تو کئی دفعہ اس سے آپ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

مصباح نے کہا کہ بابراعظم ٹی ٹوئنٹی کا بہترین بیٹسمین ہے اور اگر وہ اپنی پرفارمنس برقرار رکھے گا تو اسے اپنی کپتانی میں بھی اس کا فائدہ ہوگا۔

یاد رہے کہ پاکستان ٹیم 3 میچوں کی ٹی 20 سیریز سے پہلے جمعرات کو آسٹریلیا الیون سے پریکٹس میچ بھی کھیلے گی جس کے بعد دونوں ٹیموں کے دوران 5،3 اور 8 نومبر کو تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔