لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کااجلاس نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سری لنکن کرکٹ بورڈ کو ورلڈ ٹیسٹ چیپمئن شپ کے لیے ٹیم پاکستان بھجوانے پر رضا کرنے پر پی سی بی قیادت کی تعریف کی گئی۔
اجلاس میں چیئر مین پی سی بی احسان مانی، وسیم خان، اسد علی خان، لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین، کبیر احمد خان، محمد ایاز بٹ، شاہریز عبد اللہ خان، شاہ دوست، اکبر درانی شامل ہیں جبکہ عمران فاروقی نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔
بی او جی نے قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد ان کی سپورٹ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
سری لنکا اور پاکستان کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی (11 تا 15 دسمبر) اور دوسرا کراچی (19 تا 23 دسمبر) میں ہو گا، پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دسمبر میں دو ٹیسٹ میچز کا انعقاد مارچ 2009ء کے بعد پاکستان میں پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی ہو گی۔
بی او جی نے کرکٹ آسٹریلیا، انگلینڈ اور کرکٹ آئر لینڈ کے عہدیداران سے رابطے کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ تینوں بورڈز کے ساتھ روابط کی کوششیں آسٹریلیا ، انگلینڈ اور آئرش ٹیموں کی پاکستان آمد کو حتمی شکل دینے میں کار گر ثابت ہونگی۔
اجلاس میں سری لنکن کرکٹ ٹیم سمیت بنگلا دیش ویمنز اور بنگلا دیش انڈر 16 کرکٹ ٹیموں کی پاکستان آمد کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بہترین انتظامات کو سراہا گیا، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ان تمام سیریز کے کامیاب انعقاد سے دنیا بھر میں پاکستان کا تاثر بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے اجلاس میں شریک اراکین کو پی ایس ایل کے مکمل طور پر پاکستان میں انعقاد کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، راولپنڈی اور ملتان میں پہلی بار لیگ میچز کے انعقاد کے باعث پی سی بی کی آزادانہ سکیورٹی کنسلٹنٹ کمپنی ایسٹرن سٹار انٹرنیشنلز 29 نومبر سے دونوں مقامات کا معائنہ کرے گی، تاہم اسے لاہور اور کراچی کے مقام کا معائنہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی دونوں شہروں میں پی ایس ایل کے میچز ک انعقاد ہو گا ہے۔
وینیوز کے معائنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل 2020ء کی تاریخ اور شیڈول کا باضابطہ طور پر اعلان کرے گا، تاہم انہوں نے ایونٹ کے لیے کھلاڑیوں کی ڈرافٹنگ 6 دسمبر کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ایونٹ کے بہترین انعقاد کو حتمی دینے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے نگران کمیٹی قائم کردی گئی ہے، کمیٹی میں چیف ایگزیکٹو، چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف فنانشل آفیسر اور بورڈ کے سیکرٹری شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ڈائریکٹر کمرشل پی سی بی بابر حامد کی سربراہی میں ایک انتظامی کمیٹی کا اعلان بھی کیا گیا ہے، انتظامای کمیٹی میں پی سی بی کے تمام شعبوں کے نمائندگان شامل ہیں۔
اجلاس میں شامل اراکین کو 14 ستمبر سے شروع ہونے والے نئے ڈومیسٹک سیزن پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا گیا، گزشتہ 10 ہفتوں میں متعدد ایونٹس کا انعقاد کیا گیا۔
اجلاس میں شامل اراکین کو واضح کیا گیا کہ تین ٹیسٹ سنٹرز میں جاری ترقیاتی کام کے باعث آپریشنل اور لاجسٹک انتظامات جاری رکھنے پر پیچیدہ ضرورت تھا تاہم نوٹاس قانون، کوکابورا کے گیند کا استعمال، متوازی ٹیموں کا انتخاب، کرکٹ کی بہتر سہولیات اور میچز کی لائیو سٹریمنگ کے باعث کھیل کے معیار میں بہتری آئی ہے۔
دوران اجلاس اس امر پر اتفاق کیا کہ پچز کے معیار اور کیوریٹرز کی تربیت میں بہتری کے لیے مزید انتظامات کی ضروری ہے اور اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹ اینڈی اٹکسن سے رابطے میں رہا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام فرسٹ کلاس وینیوز پر کھلاڑیوں کے لیے جمنازیم کی سہولت لازمی ہونی چاہیے۔
بورڈ آف گورنرز نے کرکٹ ایسوسی ایشنز کے لیے ماڈل آئین کی منظوری دیدی ہے۔پی سی بی کے نئے آئین کے مطابق ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز کی جگہ کرکٹ ایسوسی ایشنز قائم کی جا چکی ہیں۔
ماڈل آئین پی سی بی کے 2019ء کے آئین کی روح کے مطابق ہے اس میں نہ صرف کرکٹ ایسوسی ایشنزکے مقاصد اور افعال کا تعین کیا گیا ہے بلکہ انہیں اپنے دائرہ اختیار میں کرکٹ کی ترقی کا ذمہ دار بھی قرار دیا گیا ہے۔ وہ اپنے دائرہ اختیار میں فرسٹ کلاس کرکٹ اور اپنے ماتحت سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے معاملات کے نگران بھی مقرر کیے گئے ہیں۔
بی او جی نے پہلی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے قیام اور ان کے حدود کے تعین کی منظوری دیدی ہے۔ پی سی بی کے نئے آئین کی روشنی میں دی گئی اس منظوری کے بعد 16 ریجنز کی جگہ پر اب سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنزکام کریں گی۔
منظور شدہ علاقائی تقسیم کے مطابق مندرجہ ذیل شہر (لاہور، کراچی میں کچھ زونز شامل ہیں) اب پہلی کرکٹ ایسوسی ایشنز پر مشتمل ہو گا۔
بلوچستان: گادر، جعفر آباد، قلعہ عبد اللہ، خضدار، نصیر آباد، نوشکئی، چاغی، لسبیلہ، لورالائی، پنجگور، پشین، کوئٹہ، سبی اور تربت شامل ہیں۔
سنٹرل پنجاب میں بھکر، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، جھنگ، قصور، لاہور (ایسٹ زون) لاہور (نارتھ زون) لاہور (ویسٹ زون)، منڈی بہاؤ الدین، میانوالی، نارووال، سرگودھا، شیخورپورہ اور سیالکوٹ شامل ہیں۔
کے پی کے میں ایبٹ آباد، باجوڑ، بنوں، بونیر، چارسدہ، ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک، ہری پور، خیبر ایجنسی، کوہاٹ، لوئر دیر، کرم ایجنسی، مانسہرہ، مردان، مہمند ایجنسی، نوشہرہ، پشاور، صوابی، سوات اور اپردیر شامل ہیں۔
ناردرن میں 11، سندھ میں 17 جبکہ سدرن میں 14 مقامات شامل بھی شامل ہیں۔
بی او سی نے پی سی بی کے 5 سالہ اسٹرٹیجک پلان 2019-2024ء کی منظوری دیدی ہے۔ پلان مندرجہ ذیل 6 نکات پر مبنی ہے۔
پائیدار گورننس
عالمی معیار کی بین الاقوامی ٹیموں کی فراہمی
گراس روٹ کرکٹ کا فریم ورک
خواتین کرکٹ کے فروغ سے آئندہ نسل کو متاثر کرنا
کمرشل آمدنی کے سلسلے میں اضافے کرنا
دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر کرنا
بی او جی نے قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد ان کی سپورٹ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔