لاہور: (ویب ڈیسک) پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کے مکمل ایڈیشن کا انعقاد پاکستان میں ہورہا ہے۔ اس سلسلے میں لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے ابتدائی 7 میچوں کے کامیاب انعقاد کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کراچی اور لاہور کے اسٹیڈیمز کا رخ کرنے پر شائقین کرکٹ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ 32 روزہ ایونٹ میں کُل 34 میچز کھیلے جائیں گے۔
ٹورنامنٹ کا آٹھواں میچ 26 فروری بروز بدھ کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا،جہاں ملتان سلطانز کی ٹیم پشاور زلمی کی میزبانی کرے گی۔27 فروری بروز جمعرات کو اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیمیں پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں مدمقابل آئیں گی۔ دونوں میچز رات 7 بجے شروع ہوں گے۔
اس حوالے سے شائقین کرکٹ کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے کراچی اور لاہور کے ا سٹیڈیمز کا رخ کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ ان کا مشکور ہے۔ 12 ماہ قبل ایونٹ کے پانچویں ایڈیشن کا پاکستان میں اعلان کرتے وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کو یقین تھا کہ لیگ کے سنسنی خیز میچز دیکھنے کے لیے شائقین کی ایک بڑی تعداد اسٹیڈیم کا رخ کرے گی۔
پی ایس ایل 2020صرف ملک میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی شہ سرخیوں کی زینت بنی ہوئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور ایس این ٹی وی کی شراکت داری کے سبب دنیا کے 115 ممالک میں لیگ کے تمام میچوں کی جھلکیاں دیکھی جارہی ہیں۔ اسی طرح سات لائسنس یافتہ کمپنیز کے تعاون سے لیگ کی براہ راست کوریج بھی دنیا بھر میں فراہم کی جارہی ہے۔ کرکٹ گیٹ وے، فلو اسپورٹس اور رابٹ ہول ایونٹ کی لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے گراؤنڈ میں ہونے والے ایکشن انٹرنیٹ صارفین تک پہنچا رہی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق مداحوں کی کثیر تعداد پی ایس ایل 2020 کا لطف اٹھارہی ہے جو دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کررہی ہے۔
لیگ کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ہمارے ہیروز مہم کے تحت قومی ٹیلنٹ کو سراہنے کا سلسلہ جاری ہے جسے شائقین کرکٹ کی بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔
اس سب کا آغاز لیجنڈری کھلاڑی جہانگیر خان کی جانب سےایونٹ کی ٹرافی کی رونمائی کرنے کے بعد شروع ہوا۔اسی طرح اب تک میچ ڈیز پر ارسلان صدیقی (ای اسپورٹس ورلڈ چیمپئن)، محمد یوسف (سنوکر)، نسیم حمید (ایتھلیٹ)، ثمر خان (سائیکلسٹ)، ثمینہ بیگ (کوہ پیما)اورشاہ میر عامر (سائبر سیکورٹی اینالسٹ) کی ملک کے لیے خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں لیگ کے میچوں کے دوران اعزاز سے نوازا جاچکا ہے۔
ایک ذمہ دارانہ ادارےکی حیثیت سے پاکستان کرکٹ بورڈ اس پلیٹ فارم کے ذریعے کینسر کے مرض سے آگاہی کی مہم میں بھی اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔اس حوالے سے22فروری کو بچوں کے سرطان سے آگاہی کا دن منایاگیا۔اس حوالے سے شہزر ریحان کو اپنے پسندیدہ کرکٹر شاہد آفریدی سے ملنے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈلیگ کے دوران مختلف مواقع پر حکومت پاکستان کی اینٹی ڈرگ مہم میں بھی اپنا حصہ زور و شور سے ڈال رہا ہے۔
ماضی میں دورہ پاکستان سے متعلق ہچکچاہٹ کا اظہار کرنے والے غیرملکی کھلاڑیوں کی پی ایس ایل 2020 میں شرکت بھی اس بات کی ضمانت ہے کہ پاکستان ایک پرامن اور محفوظ ملک ہے۔لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں شریک کھلاڑیوں، آفیشلزاور اسپورٹ اسٹاف نے تاحال پی سی بی کی جانب سےکیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
پی ایس ایل فائیو کے ابتدائی سات میچوں میں شائقین کرکٹ کو اعلیٰ معیار کی کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ اس دوران آخری گیند پر جیت، ایک سنچری، متعدد نصف سنچریاں، شاندار چھکوں اور چوکوں کی برسات کے علاوہ عمدہ کیچزنے کھیل کے مداحوں کو خوب محظوظ کیا ہے۔
اب تک کھیلے گئے سات میچوں میں 2319 رنز بن چکے ہیں جس میں203 چوکے اور 88 چھکے شامل ہیں۔ اس دوران باؤلرز نے 89 مرتبہ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
ایونٹ کے میچز اب دو نئے مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔ ملتان اور پنڈی کرکٹ اسٹیڈیمز تاریخ میں پہلی مرتبہ پی ایس ایل 2020 کے میچز کی میزبانی کریں گے۔پی سی بی نے حال ہی میں دونوں ا سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن پر لاکھوں روپے خرچ کیے ہیں۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ راولپنڈی اسٹیڈیم نے حال ہی میں پاکستان میں کھیلے گئے گذشتہ 3 میں سے 2 ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کی ہے۔
پی سی بی ملتان اور لاہور میں ٹکٹ کی فروخت کے حوالے سے مطمئن ہے اور یقین ہے کہ دونوں اسٹیڈیمز میں مجموعی طور پر شیڈول 11 میچوں میں شائقین کرکٹ کی ایک بڑی تعداد اسٹیڈیمز کا رخ کرے گی۔
ایونٹ کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے جہاں بہت سے مثبت پہلو سامنے آئے وہی کچھ مواقع پر بہتری کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ مگر یہ سب ہرگز غیر متوقع نہیں کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا کرکٹ ایونٹ اور ایشیا کپ 2008 کے بعد پہلا بڑا ایونٹ تھا۔اس سے قبل ایونٹ کے میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے جاتے تھے جہاں آپریشنل اور لاجسٹک معاملات کے دوران مشکلات کا اندیشہ کم رہتا تھا۔
کسی بھی افتتاحی تقریب کے اہتمام کے دوران چند چیلنجز درپیش ہوتے ہیں۔ اس دوران جہاں کچھ مداحوں نے افتتاحی تقریب میں شامل چند عناصر کو نامنظور کیا تو وہی ایک بڑی تعداد نے تقریب کو سراہا ہے۔ایک ذمہ دارانہ ادارے کی حیثیت سے پاکستان کرکٹ بورڈ مستقبل میں اپنی خامیوں سے سیکھنے کے عمل پر یقین رکھتا ہے۔
جہاں تک لوگوں کی شہریت کا معاملہ ہے تو پی سی بی واضح کرنا چاہتا ہے کہ ایونٹ کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے مختلف ممالک، خطوں اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد کام کررہے ہیں۔ہمیں یہ بھی زہن نشین رکھنا چاہیے کہ اعلیٰ ٹیکنالوجی کی براڈکاسٹ کے لیے مقامی ذرائع دستیاب نہیں ہیں اور اس حوالے سے پی سی بی نے ٹاور اسپورٹس اور اسپورٹس ورکس کی مشترکہ شراکت داری سے معاہدہ کررکھا ہے۔
کہیں مایوسی ضرور ہوگی مگر ایک بات واضح ہے کہ پاکستان سپر لیگ اس ملک کی لیگ ہے اور ایسا پہلی مرتبہ ہورہا ہےکہ ایونٹ کے تمام میچز پاکستان کے چار مختلف شہروں میں کھیلے جارہے ہیں۔
پی سی بی اس عمل پر یقین رکھتا ہے کہ وہ کرکٹ کے فروغ اور پذیرائی کے لیے اپنا ہر ممکن حصہ ڈالے گا۔پی سی بی ملک کے کونے کونے میں کرکٹ کے کھیل کو پھیلانے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
پی سی بی پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے تمام مداحوں سے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی درخواست کرتا ہے۔ پی سی بی پر عزم ہے کہ وہ مستقبل میں آئی سی سی کے ایونٹ پاکستان میں کروانے کے لیے تیار ہے۔