لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ اور ٹی ٹونٹی سیریز کے دوران بنگلا دیشی ٹیم میں شمولیت سے انکار کرنے والے سینئر بیٹسمین مشفیق الرحیم پر بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے زور دیا کہ وہ دوبارہ پاکستان نہ جانے کے فیصلے پر غور کریں کیونکہ ٹیم میں ان کی کمی کو محسوس کیا گیا ہے، کنٹریکٹ یافتہ تمام کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلادیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے صدر کا کہنا ہے کہ مشفیق الرحیم کو پاکستان کے دورہ سے متعلق اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
نظم الحسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشفیق الرحیم نے اپنے حتمی فیصلے سے بورڈ کو آگاہ نہیں کیا ہے لیکن مجھے امید ہے کہ وہ پاکستان جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر اس کھلاڑی کو ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے جس کے ساتھ ہمارا کنٹریکٹ ہے۔ اہلِ خانہ ہر کسی کے لیے اہم ہوتے ہیں لیکن ملک اس سے بھی زیادہ اہم ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں کھیلے جانے والی تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں بنگلادیش کی ٹیم میں مشفیق الرحیم کی کمی کو شدت سے محسوس کیا گیا جس میں پاکستان کو بنگلادیش کے خلاف سیریز میں 0-2کی برتری حاصل رہی جبکہ ایک میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا۔
علاوہ ازیں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے تحت کھیلے جانے والے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں بھی پہلے میچ میں بنگلا دیش کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دوسرا میچ اپریل میں کھیلا جائے گا۔
بنگلادیش کی ٹیم 3 اپریل کو ون ڈے میچ کھیلنے کے لیے پاکستان پہنچے گی جو کراچی میں کھیلا جائے گا۔ اس وقت ساری نظریں مشفیق الرحیم کے فیصلے پر مرکوز ہیں کہ آیا وہ ٹیم کی سیریز میں خراب کارکردگی کے بعد اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں گے یا نہیں۔
صدر بی سی بی نظم الحسن کا مزید کہنا تھا کہ مشفیق الرحیم کو اس سلسلے میں اپنے قریبی رشتے دار محمود اللہ ریاض سے بھی مشاورت کرلینی چاہیے جو پاکستان کے خلاف سیریز میں بنگلادیش ٹیم کے ہمراہ موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جو بھی کہنا تھا کہہ دیا ہے، ہم انہیں مجبور نہیں کریں گے لیکن سب سے بات کرنے کے بعد مجھے ایسا لگتا ہے کہ انہیں اس موقع پر ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے۔
علاوہ ازیں بنگلادیش کی ٹیم دوسرے ٹیسٹ میچ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنے کے لیے پُرامید ہے۔
خیال رہے کہ مشفیق الرحیم نے اپنے اہلِ خانہ کے تحفظات کی وجہ سے پاکستان نہ آنے کا اعلان کیا تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی، ٹیسٹ یا ون ڈے کسی بھی میچ کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔