لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اظہر علی، محمد رضوان، بابر اعظم اور شان مسعود نے انگلینڈ کیخلاف سیریز میں اچھی کارکردگی دکھائی، جیمز اینڈرسن 600 وکٹیں حاصل کرنے پر امید انگلینڈ کی ٹیم مستقبل پاکستان کا دورہ کرے گی،
پاکستان کرکٹ بورڈ کی ویب سائٹ پر جاری بلاگ میں قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کیخلاف اگرچہ سیریز ہارنا مایوس کن تھا مگر مجموعی طور پر ایک نوجوان ٹیم کے لیے یہ بہت مثبت تجربہ رہا۔یہ واقعی بھرپور جوش اور جذبے سے کھیلی گئی مقابلے سے بھرپور ایک سیریز تھی، شائقین کی عدم موجودگی میں ایک ایسا حوصلہ افزا ماحول پیدا ہوا جہاں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ نے حریف کھلاڑیوں کو عمدہ کارکردگی کو سراہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میدان میں اختلاف رائے یا کوئی ناخوشگوار واقغہ پیش نہیں آیا، یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے نہ صرف کھیل کی ساکھ کو برقرار رکھا بلکہ اس کا بھرپور لطف بھی اٹھایا۔
مصباح الحق کا کہنا تھاکہ بائییو سیکیور ماحول میں اس نئی زندگی کا تجربہ بھی خوشگوار رہا ہے، ہمارے لیے یہ پاکستان میں بوٹ کیمپ کی طرح ہی تھا جہاں آپ کھانا ، ٹریننگ، اور کھیلنا سب اکٹھے ہی کرتے ہیں، آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ بعض اوقات کھلاڑیوں کے لیے کتنا دشوار ہوتا ہے کیونکہ یہاں آپ سوئچ آف نہیں کر سکتے باہر نہیں جا سکتے، مختلف جگہوں کا دورہ نہیں کرسکتے۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر ہم ایک گروپ کی طرح اکٹھے رہے اور ہم نے ایک دوسرے کی کمپنی کا بہت لطف اٹھایا ، زیادہ وقت ایک ساتھ گزارنے سے اس گروپ کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے یہ ایک طویل دورہ تھا مگر اگر یہ معمول بن جاتا ہے تو پھر کھلاڑیوں اور سٹاف کے لیے اپنے اہل خانہ سے اتنا عرصہ دور رہنا مشکل ہو گا۔ لیکن ہم حال ہی میں تین ماہ گھروں میں گزارے تو ہم سب ٹریننگ اور کھیل کے آعاز کے لیے بیتاب تھے۔ کھیل کے اختتام پر ہم نے ایک ساتھ بیٹھ کر سیریز کے مثبت پہلوؤں کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کمزوریوں کی بھی نشاندہی کی جہاں ہمیں مزید محنت کی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہتری کی گنجائش ہر جگہ ہوتی ہے ہم ایک گروپ کی حیثیت سے تبادلہ خیال بھی کرتے ہیں اور پھر کھلاڑیوں سے انفرادی خامیوں پر بھی بات کرتے ہیں جس کے بعد انہیں تحریری طور پر ایک پلان دیا جاتا ہے۔ ہمیں مزید محنت اور ایک مضبوط انداز میں واپس آنے کی ضرورت ہے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط پوزیشن کے باوجود پہلے ٹیسٹ میں شکست نے ہمیں مایوس کر دیا تھا مگر اس کے باوجود مثبت پہلو یہ رہا کہ کھلاڑی ان مشکل کننڈیشز اور حالات میں بھی لڑتے رہے محمد رضوان، شان مسعود اور بابر اعظم نے سب سے اچھا کھیل پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ آخری ٹیسٹ میچ میں مزاحمت کا سہرا اظہر علی کے سر سجتا ہے وہ بہت سخت دباؤ کا شکار تھے مگر انہوں نے اعصابی مضبوطی اور زبردست کردار کا مظاہرہ کیا اس اننگز نے ہمارا میچ بچا لیا، کسی بھی بلے باز کا کی سنچری بہت اہم ہوتی ہے مگر اظہر کی یہ سنچری کچھ خاص ہی اہم تھی کیونکہ انہوں نے اس کے لیے بہت محنت کی تھی۔ ان کی طرف پھینیکی گئی ہر گیند اور وہ سب محنت جو ہم نے کی تھی بالآخر کام آ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سیریز ہمارے باؤلرز کے لیے اپنی فٹنس اور مہارت دکھانے اور وقار یونس جیسے عظیم کرکٹر سے سیکھنے کا ایک بہترین موقغ تھا، ہمیں یہ ضرور یاد ر کھنا چاہیے کہ نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی ابھی نوجوان ہیں جبکہ دوسری طرف انگلینڈ کے پیسرز کی وکٹیں ملائی جائیں تو ایک ہزار ایک سو چودہ وکٹیں بنتی ہیں۔
چیف سلیکٹر کاکہنا تھا کہ انگلینڈ کیخلاف سیریز میں ہمارے باؤلرز نے بہت سیکھا اور یہ دیکھ کر خوشی ہوءی کہ شاہین شاہ آفریدی نے میچ کے اختتام پر جیمز اینڈرسن سے باولنگ ٹپس لیں، یہ ٹپس مستقبل میں ان کے کام آئیں گی۔ جیمز اینڈرسن کا 600 وکٹیں حاصل کرنا حیران کن تھا، انہوں نے عیر معمولی نظم و ضبط، حوصلہ افزائی اور عزم کا مظاہرہ کیا فاسٹ باولنگ کرکٹ کا سب سے مشکل کام ہے، وہ خود پر کنٹرول ، حکمت عملی بنانے میں ہوشیاری اور ہمیشہ بلے باز کو چیلنج کرتے ہیں اور یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے حاضر ہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ جیمز اینڈرسن کو ریڈ بال کرکٹ سے پیار ہے کیونکہ وہ صرف طویل طرز کرکٹ کے لیے ہی دستیاب ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جسے ہمارے باولرز خاص طور پر نوجوان باولرز کو ترجیح دینا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے ان پرستاروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری حوصلہ افزائی کی اگرچہ سٹیڈیم میں کوئی تماشائی موجود نہیں تھا لیکن ہم نے محسوس کیا کہ اس نوجوان ٹیم میں صرف بہتری ہی آئے گی۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈکا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جس طرح انہوں نے اس ٹور پر ہماری میزبانی کی براہ راست اس کا تجربہ کرنا ایک ناقابل یقین کام تھا لیکن اس میزبانی میں نہ صرف کھلاڑیوں کا خیال رکھا گیا بلکہ انہوں نے بھی خود کو محفوظ سمجھا۔ مستقبل کو دیکھتے ہوئے ہم انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے جلد دورہ پاکستان کو سراہیں گے۔
سپر لیگ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پی ایس ایل کے پاکستان میں کیھلے گئے میچز میں انگلینڈ کے بہت سے کھلاڑیوں نے شرکت کی، پھر ہم نے 2019-2020ء میں سری لنکا، بنگلا دیش، ایم سی سی کی میزبانی کی، سیزین 2017-18ء میں ہم نے ورلڈ الیون اور ویسٹ انڈیز کی میزبانی کی تھی۔