بابر اعظم اور شاداب خان عالمی رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن کے خواہشمند

Published On 25 October,2020 06:18 pm

لاہور: (سپورٹس رپورٹر) پاکستان کے ون ڈے اور ٹی 20 کپتان بابر اعظم اور نائب کپتان شاداب خان نے جارحانہ اور مثبت حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے عالمی رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

زمبابوے کیخلاف سیریز میں دونوں کھلاڑی پہلی مرتبہ کپتان اور نائب کپتان کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ دونوں نے سیریز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

بابر اعظم نے گزشتہ روز لاہور کے مقامی ہوٹل میں پی سی بی کی ویب سائٹ کیلئے گفتگو میں واضح کیا کہ جس طرح کھیل میں جدت آ رہی اور اس کی رفتار بڑھتی جا رہی ہے، اس کیلئے ہمیں مثالی فٹنس قائم کرنا ہوگی۔ مجھے اور نائب کپتان شاداب خان کو اپنی فٹنس سے دوسرے کھلاڑیوں کیلئے مثال قائم کرنی ہے۔

شاداب خان نے کپتان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سکواڈ میں شامل کئی کرکٹرز ان سے فٹنس پر بات کرنے آتے ہیں۔ نائب کپتان کا کہنا تھا کہ وہ زمبابوے کو ترنوالہ نہیں سمجھیں گے۔ آئی سی سی مینز ورلڈ سپر لیگ کا ایک ایک پوائنٹ بہت قیمتی ہے، لہذا وہ سیریز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زمبابوے کے خلاف میچز میں کامیابی سے نیوزی لینڈ روانگی سے قبل اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

کپتان بابر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو آئندہ چند ماہ میں بہت کرکٹ کھیلنی ہے اور اس میں جارحانہ حکمت عملی اپنا کر وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک بار پھر عالمی رینکنگ کی ٹاپ ٹیموں میں شامل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ہمیں بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ زمبابوے کے خلاف سیریز میں ہمیں ہوم ایڈوانٹیج حاصل ہوگا مگر ہم سٹیڈیم میں مداحوں کی کمی ضرور محسوس کرینگے۔ ہم کوشش کرینگے کہ اپنی کارکردگی کے ذریعے گھروں میں بیٹھے مداحوں کو کوویڈ 19 کی صورتحال میں خوشی کا موقع فراہم کر سکیں۔

انہوں نے مداحوں سے درخواست کی کہ وہ دورہ انگلینڈ اور نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کی طرح انہیں گھروں میں بیٹھ کر سپورٹ کریں۔ بابر اعظم اور شاداب خان نے حالیہ نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کو معیاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایونٹ میں سخت مقابلے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ہم پرامید ہیں کہ ایسے ایونٹس سے ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار میں مزید بہتری آئے گی جو بین الاقوامی اور قومی کرکٹ کے درمیان فرق کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔