لاہور: (ویب ڈیسک) ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک میچز اور پی ایس ایل 2020 کے میچز کے کامیاب انعقاد کے بعد ہی جنوبی افریقا نے پاکستان میں اپنی ٹیم بھیجنے کے لیے رضامندی ظاہر کی۔ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے آئندہ سال دورہ پاکستان کی تصدیق کردی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم سال 2021 میں اپنی تمام تر ایف ٹی پی کمٹمنٹس کو پورا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
پوڈ کاسٹ سے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان کا کہنا ہے کہ یہ سال مجموعی طور پر ایک مشکل سال تھا تاہم پی سی بی نے مشکلات اور درپیش چیلنجز کے باوجود اپنی تمام کمٹمنٹس کو پورا کیا۔
ذاکر خان نے کہا کہ ہم نے قومی کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ بھیج کر ای سی بی سے اپنے تعلقات میں اعتماد کی فضاء پیدا کی، پھر زمبابوے کی میزبانی اور اب اپنی سینئر اور شاہینز دونوں ٹیموں کو نیوزی لینڈ بھیجا ہوا ہے، ہم نے اس سال کا آغاز بنگلہ دیش کی کامیاب میزبانی سے کیا تاہم بدقسمتی سے کوویڈ 19 کی وجہ سے وہ ون ڈےاور ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے دوبارہ پاکستان نہیں آسکی۔
ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ نے کہا کہ پی سی بی نے اس عرصے میں بہترین لاجسٹک اور آپریشنل اقدامات کے ذریعے دنیا بھر کی ٹیموں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، ڈومیسٹک میچوں اور ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 کے بقیہ میچوں کے کامیاب انعقاد کے بعد ہی جنوبی افریقہ نے پاکستان میں اپنی ٹیم بھیجنے اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی میزبانی کے لیے رضامندی ظاہر کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے آئندہ سال دورہ پاکستان کی تصدیق کردی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم سال 2021 میں اپنی تمام تر ایف ٹی پی کمٹمنٹس کو پورا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان کا کہناہے کہ کووڈ 19 کے باعث درپیش چیلنجز میں ڈومیسٹک کرکٹ کا انعقاد ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج تھاتاہم ہم نے نہ صرف اپنے ڈومیسٹک سیزن کے مکمل انعقاد کا اعلان کیا بلکہ اپنی ٹیم کی انتھک محنت اور کاوش سے اس سال کے آخر تک اس کا 70 فیصد سے زائد میچزکا کامیاب انعقاد بھی کرچکے۔
ندیم خان نے کہاکہ کھلاڑی ہمارے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرز ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ انہوں نے کھیل کو جاری رکھنے کے لیے بائیو سیکیور ببل میں رہنے پر رضامندی ظاہر کی، میں اس موقع پر تمام کھلاڑیوں اور میچ آفیشلزکا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ کی بات کریں تو نیشنل ٹی ٹونٹی کپ ڈبل لیگ کی بنیاد پر کھیلا گیا، ٹورنامنٹ میں شاندار اور معیاری مقابلے دیکھنے کو ملے، قائداعظم ٹرافی کے شاندار دس راؤنڈ مکمل ہوچکے۔وہ نیشنل ٹی ٹونٹی کپ فرسٹ الیون ٹورنامنٹ جیتنے پر خیبرپختونخوا، سیکنڈ الیون ٹورنامنٹ جیتنے پر سنٹرل پنجاب، نیشنل انڈر 19 ون ڈے اور تھری ڈےاور قائداعظم ٹرافی سیکنڈ الیون ٹورنامنٹس جیتنے پر سندھ جبکہ پاکستان کپ سیکنڈ الیون جیتنے پر سدرن پنجاب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ندیم خان نے کہا کہ قائداعظم ٹرافی کے پانچ روزہ فائنل کے بعد پاکستان کپ فرسٹ الیون ٹورنامنٹ کا آغاز ہوجائے گا، جو کہ ڈبل لیگ کی بنیاد پر کھیلا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ہم نے نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کو مضبوط اور مزید فعال بنانے کے لیے محمد یوسف، ثقلین مشتاق، عتیق الزمان، گرانٹ بریڈ برن اور محمد زاہد جیسے کوچز کو تعینات کیا۔
ویمنز ونگ کی قائمقام سربراہ عروج ممتاز کا کہنا ہے کہ ہم نے کوویڈ 19 کے مشکل حالات میں اپنی کھلاڑیوں کو بھرپور اسپورٹ فراہم کرنے کی کوشش کی، اس دوران ہم نے بیروزگار کرکٹرز کے لیے خصوصی پیکج اور قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں کے لیے وسیم اکرم اور بابراعظم کے لیکچرز کا اہتمام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے نیشنل ٹی ٹونٹی چیمپئن شپ اور پھر کراچی میں نیشنل ہائی پرفارمنس کیمپ کا انعقاد کیا، اس دوران ہم نے ڈیوڈ ہیمپ کی بطور ہیڈ کوچ قومی خواتین کرکٹ ٹیم، ارشد خان کی بطور باؤلنگ کوچ اور جنوبی افریقہ کے ڈیرکس سائمن کی بطور اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ کوچ تقرری کی تاکہ قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی رینکنگ میں بہتری آسکے۔
عروج ممتاز نے کہاکہ قومی خواتین کرکٹ ٹیم 11 جنوری کو جنوبی افریقہ کے لیے روانہ ہوگی،اس دورے کی تیاری کے لیے بیس دسمبر سے 27 خواتین کرکٹرز کراچی میں نیشنل ہائی پرفارمنس کیمپ میں تیاریاں کررہی تھیں، یہ ٹور ایف ٹی پی کا حصہ نہیں تھا بلکہ ہم نے آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کوالیفائرز کی تیاری کے لیے اسے منعقد کیا۔
ڈائریکٹر کمرشلز پی سی بی بابر حامد کاکہنا ہے کہ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے تمام میچز کا پاکستان میں انعقاد ایک خواب لگتا تھا مگر پی سی بی کی انتھک محنت سے اسے حقیقت کا روپ دے دیا، کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں کھیلے گئے میچز میں پانچ لاکھ سے زائد تماشائیوں نے میچز دیکھنے کے لیے اسٹیڈیمز کا رخ کیا۔
انہوں نےکہا کہ عالمی وباء کے سبب ایونٹ کی معطلی کے فیصلے سے دھچکہ ضرور لگا تھا مگر پھر ہم نے اپنی کمٹمنٹ اور محنت سے اس کے بقیہ میچز بھی منعقد کروادئیے، ہم اپنی مارکیٹنگ کےذریعے ڈومیسٹک کرکٹ کے لیے اسپانسرز لانے میں کامیاب رہے، رواں سال ہم نے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے تمام 33 میچز اور قائداعظم ٹرافی کے دس میچز کو براہ راست ٹی وی پر نشر کروایا، نیشنل ویمنز ٹی ٹونٹی کپ کو لائیو اسٹریم کیا۔ یہ کوویڈ 19 کے باوجود فینز کو بلاتعطل بہترین کرکٹ کی فراہمی سے متعلق ہماری کمٹمنٹ تھی۔
بابرحامد نے کہا کہ وہ پرامید ہے کہ سال 2021 میں ہم مزید کمرشل پارٹنرز کو اپنے ہمراہ لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
یاد رہے کہ 2020 ءمیں پاکستان کرکٹ ٹیم نے پانچ ٹیسٹ، تین ایک روزہ اور بارہ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے، قومی خواتین کرکٹ ٹیم نے رواں سال آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شرکت کی، قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کی، پہلی مرتبہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کھیلے گئے، تیس ستمبر سے اب تک ڈومیسٹک سیزن 2020-21 کے 186 میچز مکمل ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے آج پی سی بی پوڈکاسٹ کی خصوصی قسط جاری کردی ہے۔ اس قسط میں کوویڈ 19 کے سبب سال 2020 ء کے دوران درپیش چیلنجز کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
ایک ایسے موقع پر کہ جب کووڈ 19 کی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں تعطل کا شکار تھیں، تو اس وقت پی سی بی نہ صرف اپنے ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کا 70 فیصد مکمل طور پر انعقاد کرچکا ہے بلکہ اس عرصے میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ اور نیوزی کا دورہ بھی کیا، اس دوران زمبابوے کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آئی۔
میدان سے باہر، پی سی بی نے نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں بہتری لانے کی غرض سے انتہائی معزز اور تجربہ کار کوچز کی تعیناتی کی تاکہ وہ نئے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی نشاندہی کرسکیں۔
پی سی بی نے آئی سی سی اور دیگر کرکٹ بورڈز کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین اور کامیاب ڈومیسٹک سیزن کا انعقاد کیا، جس کی وجہ سے جنوبی افریقا اور انگلینڈ نے بالترتیب جنوری اور اکتوبر میں دورہ پاکستان کی تصدیق کی. علاوہ ازیں، کرکٹ ساؤتھ افریقا نے پاکستان ویمنز نیشنل کرکٹ ٹیم کی میزبانی کے لیے رضامندی بھی ظاہر کی۔
دونوں ممالک کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے مابین تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹونٹی میچز کھیلے جائیں گے جو کہ آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائرز کی تیاریوں کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔
اس کے علاوہ، ایک تاریخی فیصلے کے مطابق پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو بطور آزاد رکن شامل کیا گیا، پہلی مرتبہ ہے کہ پی سی بی کی بی او جی میں چار آزاد اراکین شامل ہیں۔