لاہور: (ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے سینئر آل راؤنڈر شعیب ملک کی طرف سے وائٹ بال کوچ درکار کے معاملے پر کہا ہے کہ یہ بورڈ کا کام ہے جبکہ فیصلے سازی پر میں بطور کپتان اپنی ذمہ داریوں کو جانتا ہوں ۔
انہوں نے تجربہ کار آل راؤنڈر شعیب ملک کے تبصرے پر ردعمل دیا ہے جس میں مؤخر الذکر نے یہ اشارہ کیا ہے کہ ٹیم کے انتخاب میں بابرکی کوئی نہیں سنتا۔ گذشتہ ہفتے ہرارے میں دوسرے ٹی ٹونٹی کے دوران پاکستان کو زمبابوے کے ہاتھوں حیرت انگیز شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد شعیب ملک کی جانب سے یہ ریمارکس سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: دوسرا ٹی ٹونٹی: زمبابوے کے ہاتھوں بدترین شکست، شعیب ملک انتظامیہ پر برس پڑے
بدھ کے روز ورچوئل پریس کانفرنس میں قومی ٹیم کے کپتان کہنا تھا کہ اب یہ بحث اب ختم ہونی چاہئے، ہر پریس کانفرنس میں بھی یہی بات دہرائی جاتی ہے کہ ٹیم سلیکشن پر میرا کوئی کنٹرول نہیں ہے، آپ میدان میں دیکھ سکتے ہیں کہ میں ہر چیز سنبھالتا ہوں اور پلیئنگ الیون کا فیصلہ کرتا ہوں، ٹیم انتظامیہ ان پٹ دیتی ہے، میں بطور کپتان اپنی ذمہ داریوں کو جانتا ہوں ۔
بابراعظم نے ہیڈ کوچ مصباح الحق کے بارے میں شعیب ملک کے تبصرے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کوچ سے کوئی پریشانی نہیں ہے، یہ پی سی بی کا ڈومین ہے، ٹیم مینجمنٹ ہر کھلاڑی کی مکمل حمایت کر رہی ہے جس کی مجھے بہت خوشی ہے۔
یاد رہے کہ زمبابوے کے خلاف دوسرے ٹی ٹونٹی میچ ہارنے کے بعد قومی ٹیم کے سینئر آل راؤنڈر شعیب ملک ٹیم انتظامیہ پر برس پڑے تھے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سینئر آل راؤنڈر شعیب ملک نے زمبابوے کے خلاف سیریز کے دوسرے ٹی ٹونٹی میچ ہارنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ناتجربہ کار فیصلہ سازوں کو ایک قدم پیچھے ہٹنے کی ضرورت ہے۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور چیف سلیکٹر محمد وسیم کو اہم فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ میری ذاتی رائے میں ہمیں ایک بین الاقوامی وائٹ بال کوچ درکار ہے جس کو کرکٹ کی سمجھ ہو اور کپتان کی حوصلہ افزائی کر سکے اور مستقبل کے لیے کھلاڑیوں کو تیار کر سکے۔
- Unacquainted decision makers need to take a step back; Babar & chief selector need to call the shots. In my opinion we need an international white ball coach who understands cricket inside out & grooms our captain whilst giving clarity to our players for coming time...
— Shoaib Malik