ثقلین مشتاق نے میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ واش شکست کو دیکھیں گے تو کافی دکھ ہو گا، سیریز کو سیشن بائی سیشن ڈی کوڈ کریں تو لگے گا کہ ہم نے اچھا کھیلا، سیریز کے دو میچز میں ہم جیت کی طرف جارہے تھے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ابتدائی دو میچز میں دونوں ٹیمیں ہم پلہ رہیں، دوسرے ٹیسٹ میں سعود شکیل کے آؤٹ پر ہر کسی نے کہا وہ آؤٹ نہیں تھا، اس کے علاوہ ہم ملتان میں کنٹرول میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ تین صفر پر سیریز میں شکست پر مجھے بھی دکھ ہے، دل چاہ رہا ہے کونے میں جاکر روؤں، بہانہ نہیں بنا رہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انگلینڈ زیادہ تجربہ کار ٹیم ہے، تجربہ کار ٹیم کو طویل فارمیٹ کی کرکٹ میں کافی مدد ملتی ہے۔
ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ تجربہ کار ٹیم کے خلاف ہم نے نوجوان ٹیم کو کھلایا تھا، سیریز سے قبل یہی سوچا تھا کہ ورلڈ ٹیسٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنا ہے، سعود شکیل اور ابرار کی کارکردگی اس سیریز کے مثبت پہلو ہیں، پروفیشنل لائف میں اچھے اور برے دن آتے رہتے ہیں۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر برے دن کا سوچ لیا کہ سب گیا تو آپ آگے نہیں بڑھ سکتے، اس نتیجے کی توقع نہ تھی لیکن ہمیں شکست سے سیکھنا ہو گا، طویل مدت میں آپ کی تمام چیزیں ایکسپوز ہو جاتی ہیں، کم مدت کی کرکٹ میں یہ چیزیں چھپ جاتی ہیں۔
ثقلین مشتاق کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ سیریز کے لیے آپ کو ٹیکنیکلی مضبوط ہونا پڑتا ہے، ہمیں ہر پہلوں پر کام کرنا ہوگا، راتوں رات تو نہیں ہوگا لیکن محنت کرنا ہو گی، انگلینڈ نے اس انداز کو اپنانے سے قبل پوری ورکنگ کی ہے، پہلے سب نے مل کر سوچا ہو گا کہ کیسی کرکٹ کھیلنی پھر یہ انداز اپنایا، اس ٹیسٹ سیریز میں جب ہم نے کنٹرول کیا تو وہ بھی روایتی انداز میں واپس آئے، ہم ون ڈے ٹی 20 کھیلتے ہوئے اس ٹیسٹ سیریز میں آئے ہیں۔
انہوں نے ناقدین کے لیے کہا کہ تنقید ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے، پرسنل نہ ہوں، غلطیوں کی نشاندہی ضرور کریں، ٹیم پر جو تنقید ہورہی ہے اس پر ڈریسنگ روم میں بات نہیں ہو رہی۔
ابرار احمد سے متعلق ثقلین مشتاق نے کہا کہ ابرار نے اچھی کارکردگی دکھائی لیکن اسے اور محنت کرنا ہو گی، دنیا ہر چیز پر کام کرتی رہتی ہے، ابرار کو بھی ہر بار بہتر ہونا پڑے گا، ابرار اگر اس پرفارمنس پر ہی مطمئن ہو گیا تو اس کا سفر رک جائے گا۔