لاہور: (اسامہ غوری+ فہیم حیدر) سال 2023 اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، یہ سال پاکستان کرکٹ کے لیے کچھ اچھا نہ رہا مگر پھر بھی کسی حد تک ٹیم کی کارکردگی پر اطمینان کیا جا سکتا ہے۔
سال کا مایوس کن آغاز
پاکستان نے سال کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز ڈرا کرنے کے بعد 3 ون ڈے میچوں پر مشتمل سیریز دو ایک سے ہارنے سے کیا۔
جس کے بعد قومی ٹیم کے کھلاڑی پی ایس ایل 8 میں مصروف ہو گئے لیکن پی ایس ایل ختم ہونے سے قبل ہی قومی ٹیم میں کپتانی کے تنازع نے سر اٹھایا اور حسب روایت افواہوں کا زور چلا۔
پاکستان کو پہلی بار افغانستان کے ہاتھوں ٹی 20 میں شکست
پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغانستان کے خلاف تین ٹی 20 میچوں کی ہوم سیریز کے لیے بابر اعظم کی جگہ شاداب خان کے کاندھوں پر قیادت کی ذمے داری ڈالی لیکن وہ اپنی پہلی اسائنمنٹ میں بری طرح ناکام رہے۔
افغانستان نے پہلی بار گرین شرٹس کے خلاف ٹی 20 سیریز جیت کر تاریخ رقم کر کے پاکستان کرکٹ پر شرمناک شکست کا داغ لگا دیا۔
کیویز کیخلاف 12 سال بعد ون ڈے سیریز میں فتح
نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے ریگولر کپتان کین ولیمسن اور معروف کھلاڑیوں کے بغیر پاکستان آئی اور پانچ ٹی 20 میچوں کی سیریز دو، دو سے برابر کی جبکہ پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز میں پاکستان چار ایک سے فتح یاب ہو کر 12 سال بعد کیویز کے خلاف سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا۔
500 ون ڈے میچز جیتنے کا سنگ میل
راولپنڈی میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر 500 ون ڈے میچز جیتنے والی ٹیم بننے کا اعزاز حاصل کیا، یہ اعزاز پانے والی وہ دنیائے کرکٹ کی تیسری ٹیم ہے، قومی ٹیم نے 949 میچز کھیل کر یہ سنگ میل عبور کیا، اس کے علاوہ بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں بھی 500 سے زیادہ ون ڈے میچز جیتنے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش
افغانستان اور نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز کھیلنے کے بعد قومی ٹیم نے سری لنکا کے لیے اڑان بھری جہاں اس نے آئی لینڈرز کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز جیت کر میزبان ٹیم کے خلاف کلین سوئپ کیا اور ساتھ ہی ٹیسٹ چیمپئن شپ 2025 کے پوائنٹس ٹیبل کی ٹاپ ٹیم بن گئی۔
اس سیریز میں کلین سوئپ کے ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم سری لنکن سر زمین پر سب سے کامیاب ٹیم بھی بن گئی اور سری لنکا میں سب سے زیادہ ٹیسٹ سیریز جیتنے والی ٹیم کے طور پر بھی اپنی حیثیت کو مستحکم کیا۔
پاکستان نے سری لنکا میں پانچویں ٹیسٹ سیریز جیت کر ریکارڈ بک میں اپنا نام درج کرالیا جبکہ دنیا کی دیگر بڑی ٹیمیں اس حوالے سے قومی ٹیم سے پیچھے ہیں جس میں آسٹریلیا اور انگلینڈ چار چار، بھارت تین جبکہ جنوبی افریقہ دو سیریز جیتا ہے۔
افغانستان سے بدلہ
سری لنکا کو وائٹ واش کرنے کے بعد پاکستان ٹیم نے افغانستان کے خلاف تین ون ڈے میچوں پر مشتمل سیریز کھیلی اور وائٹ واش کر کے ٹی 20 سیریز میں اپنی شکست کی ہزیمت کا بدلہ لیا۔
ایشیا کپ
ایشیا کپ کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم سری لنکا سے وطن واپس پہنچی اور ابتدائی میچ میں نیپال کو ہرانے کے بعد پھر آئی لینڈرز کے دیس کے لیے اڑان بھری جہاں پاک بھارت ٹاکرا ہوا، پہلا میچ بارش کی نذر ہوا۔
پاکستانی باؤلرز کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی اور مضبوط بھارتی بیٹنگ لائن کو بے بس کر دیا لیکن گرین شرٹس کی فتح میں بارش رکاوٹ بن گئی اور میچ بے نتیجہ رہا۔
پاکستان ٹیم نے پھر سپر فور مرحلے کے لیے اپنے وطن کا رخ کیا اور لاہور پہنچ کر بنگلہ دیش کو زیر کیا اور اگلی فلائٹ سے سری لنکا پہنچی جہاں بھارت سے میچ ہوا جس میں بارش نے رخنہ اندازی کی، میچ بارش کے سبب دو روز تک جانے کے باعث ٹیمپو ٹوٹا یا پھر بے جا سفر نے کھلاڑیوں کو تھکایا کہ پہلے میچ میں بے بس بھارتی بیٹرز نے 300 سے زائد رنز کا ہدف دیا اور پاکستان ٹیم اس کے آدھے بھی نہ بنا سکی۔
قومی ٹیم سری لنکا سے اگلا میچ ہار کر ایشیا کپ سے ہی باہر ہوگئی۔
ایشیا کپ اور اس سے قبل افغانستان کے خلاف ون ڈے اور سری لنکا کے خلاف پاکستانی باؤلرز کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی، اکثر میچز میں تو کوئی ٹیم پاکستانی باؤلرز کے خلاف پورے 50 اوورز بھی نہ کھیل سکی جس کے باعث دنیائے کرکٹ نے پاکستانی باؤلنگ اٹیک کو ہوا بنا دیا۔
نسیم شاہ، شاہین شاہ اور حارث رؤف پر مشتمل ٹرائیکا کو دنیا کا خطرناک ترین باؤلنگ اٹیک قرار دیا گیا لیکن یہ ٹرائیکا نسیم شاہ کے زخمی ہونے اور ایشیا کپ کے فیصلہ کن میچز کے ساتھ پورے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد ٹوٹ گیا اور کوئی اس کو پر نہ کر سکا جس کا خمیازہ پاکستان ٹیم کو ورلڈ کپ کی تاریخ کی عبرت ناک شکست کی صورت بھگتنا پڑا۔
ورلڈ کپ
ایشیا کپ میں ناقص کارکردگی کے باوجود پاکستان نے ورلڈ کپ کا آغاز ٹاپ فور ٹیموں کے طور پر کیا اور اکثر ماہرین کرکٹ نے گرین شرٹس کو فائنل فور میں شامل کیا لیکن جیسے جیسے ایونٹ آگے بڑھا ان کی رائے تبدیل ہوتی گئی۔
پاکستان نے ورلڈ کپ سے قبل وارم اپ میچز میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف 350 کے قریب رنز بنانے کے باوجود شکست پائی جس کی وجہ پاکستانی باؤلرز رہے جو اتنے بڑے ہدف کا دفاع نہ کر سکے۔
گرین شرٹس نے میگا ایونٹ میں نیدر لینڈ اور پھر سری لنکا کو شکست دے کر ٹورنامنٹ کا فاتحانہ آغاز کیا لیکن اس کے بعد بھارت سے جو شرمناک شکست ہوئی اس نے ٹیم کو اس طرح سے گرایا کہ وہ دوبارہ اٹھنے کے قابل نہ رہی۔
بھارت کے بعد آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے ساتھ پہلی بار میگا ایونٹ میں افغانستان سے شکست کا داغ سہنا پڑا، مسلسل چار شکستوں کے بعد نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کو ہرایا لیکن جب تک قومی ٹیم کے ہوش بحال ہوئے تب تک گیم ان کے ہاتھ سے نکل چکی تھی۔
آخری میچ میں ٹورنامنٹ کی سب سے ناکام ٹیم انگلینڈ نے بھی پاکستان پر ہاتھ صاف کیا یوں پاکستان ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار ایک میگا ایونٹ میں 5 شکستیں کھا کر خالی ہاتھ وطن لوٹی۔
ویمنز کرکٹ ٹیم نے تاریخ رقم کی
دنیائے کرکٹ میں پاکستان مینز ٹیم تو معروف اور خطرناک سمجھی جاتی ہے لیکن ویمنز ٹیم اپنی سابقہ کارکردگی کی بدولت وہ مقام نہیں پا سکی جو مینز ٹیم کا ہے لیکن سال 2023 اس لیے یادگار رہا کہ پاکستانی خواتین نے دو بڑی ٹیموں کے خلاف سیریز جیت کر تاریخ رقم کی۔
ویمنز ٹیم نے پہلے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی 20 سیریز میں کلین سویپ کر کے تاریخ رقم کی تاہم ون ڈے سیریز میں قومی ٹیم کو پروٹیز کے خلاف دو ایک سے شکست ہوئی۔
سال کے آخر میں پاکستان ویمنز ٹیم نے نیوزی لینڈ جا کر کیویز کو ان کے ہی دیس میں ہرایا اور پہلی بار بیرون ملک کوئی سیریز جیتی۔
پاکستان ویمنز ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں پر مشتمل ٹی 20 سیریز میں دو ایک سے کامیابی حاصل کی جبکہ تین ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
جہاں سال 2023 میں قومی ٹیم کو ایشیا کپ میں شکست ہوئی، ورلڈ کپ میں بھی امیدوں پر پورا نہ اتری اور ایشین گیمز میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا وہیں شاہینوں نے آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پہلی پوزیشن سنبھالی اور ون ڈے رینکنگ میں بھی ٹاپ پوزیشن پر قبضہ کیا۔