دریاخان: (روزنامہ دنیا) بھکر میں دس سال سزا کے بعد رہائی پانے والے 2 آدم خور بھائیوں کو امن و امان کے پیش نظر ایک ماہ کیلئے ڈسٹرکٹ جیل بھکر میں نظر بند کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دریا خان کے نواحی علاقے کہاوڑکلاں کے رہائشی فرمان عرف پھاما ،عارف عرف اپھل کو قبر سے لاش نکال کر کھانے پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دس سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔
گزشتہ روز دونوں بھائیوں کو سزا پوری ہونے پر رہا کر دیا گیا تاہم ڈپٹی کمشنر نے ان کو ایک ماہ کیلئے نظر بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے ۔
ضلع بھکر کے ڈپٹی کمشنر آصف علی نے بتایا کہ دنوں بھائیوں نے متعدد میتوں کو قبروں سے نکالا تھا،مقامی سطح پر ان کیخلاف سخت ردعمل پایا جاتا ہے ،ان کی رہائی سے نقص امن کا خطرہ تھا ، اس لئے ان دونوں بھائیوں کو نظر بند کیا گیا ہے ۔
بی بی سی کے مطابق گرفتاری کے وقت دونوں کی عمریں 35 سے 40 سال کے درمیان تھیں لیکن گزشتہ روز جب انہیں رہا کیا گیا تو ان کے چہرے پر جھریاں پڑ چکی تھیں، کمر میں بڑھاپے کے خم تھے اور اٹھنے بیٹھنے میں دقت محسوس کر رہے تھے۔
اپریل 2011 میں مقامی لوگوں کی شکایات پر پولیس نے عارف اور فرمان کے گھر چھاپہ مارا تو وہاں سے انسانی گوشت برآمد ہوا ،جس پر ان کو قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ،مئی 2013 میں قید کاٹ کر رہا ہوئے۔
اپریل 2014 میں علاقے کے لوگوں نے پھر شکایت کی کہ انہیں گوشت کی بو آ رہی ہے اور پولیس کو بلایا گیا، دونوں بھائیوں کے گھر سے پھر انسانی گوشت اور بچے کا سر برآمد ہوا ، جس پر ان کو جون 2014 میں بارہ سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
وکلا کے مطابق دونوں نے جیل میں چھ سال گزارنے تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں انسانی گوشت کھانے پر سزا کا کوئی قانون نہیں ،اراکین اسمبلی نے اس وقت ایک بل اسمبلی میں پیش کیا تھا،یہ بل قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا جس کے بعد سرد خانے کی نذر ہو گیا ۔