فیصل آباد:(دنیا نیوز) شادی سے انکار پر نجی ٹیکسٹائل ملز کے مالک اور اسکی بیٹی سمیت دیگر افراد کی جانب سے طالبہ کو بدترین تشدد میڈیکل رپورٹ میں بھی ثابت ہوگیا، پولیس کی جانب سے واقعہ میں ملوث ملزمہ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔
فیصل آباد میں نجی ملز کے مالک کے خلاف تھانہ ویمن میں مقدمہ کا اندراج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم اسکی کلاس فیلو کا والد ہے جو اسے شادی کرنے پر مجبور کر رہا تھا جبکہ شادی سے انکار پر ملزم نے اپنی بیٹی انا فاطمہ، ملازمہ ماہم اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ خدیجہ کو اسکے گھر سے اغواء کرلیا اور اپنے گھر لیجا کر اسے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زخمی کرنے کے بعد اسکے سر کے بال بھی کاٹ دئیے۔
ملزمان کی جانب سے خدیجہ غفور کو جوتے چاٹنے پر بھی مجبور کیا گیا، تشدد کے دوران ملزمان کی جانب سے ویڈیو بنا کر بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی۔
پولیس نے واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم اور خاتون ماہم سمیت چھ افراد کو حراست میں بھی لے رکھا ہے، ملزم کے گھر کی تلاشی کے دوران لاکھوں روپے مالیت کی شراب کی بوتلیں بھی برآمد ہوئیں، پولیس نے واقعات کے مقدمات بھی درج کر رکھے ہیں، تاہم پولیس کی جانب سے ملزمہ ماہم بی بی کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
گرفتار ملزمہ ماہم کو عدالتی حکم پر جوڈیشل ریمانڈ پر عدالت منتقل کردیا گیا جبکہ ملزم شعیب، اصغر، فیضان، طیب کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر تھانہ ویمن پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔ مرکزی ملزم کے گھر کی تلاشی کے دوران بھاری تعداد میں شراب کی بوتلیں اور بھاری مقدار میں جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا، جسکا مقدمہ تھانہ کھرڑیانوالہ میں درج کیا گیا ہے، جس میں پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم کو جڑانوالہ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ملزم کی شراب نوشی کے مقدمہ میں 50 ہزار کے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرلی گئی۔
ضمانت کے بعد خدیجہ تشدد کیس میں تھانہ ویمن پولیس کی جانب سے ملزم کو حراست میں لے لیا گیا، طالبہ خدیجہ پر تشدد کیس پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے جامع رپورٹ بھی طلب کرلی گئی جبکہ چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی ہیومن رائٹس کی جانب سے بھی معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
سٹی پولیس آفیسر عمر سعید ملک کی جانب سے مقدمہ میں نامزد ملزمہ انا کو بیرون ملک بھاگنے سے روکنے کیلئے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے اور اس حوالے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل امیگریشن ونگ ایف آئی اے اسلام آباد کو درخواست دی گئی ہے۔