لاہور: (دنیانیوز) لاہور کی ضلع کچہری کی مقامی عدالت نے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کیس میں گرفتار ملزم احسن شاہ کو5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
پولیس نے گرفتار احسن شاہ کو ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ صدف بتول کی عدالت میں پیش کیا اور ملزم کے ایک ہفتہ کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم احسن شاہ مقتول امیر بالاج کا قریبی دوست تھا، احسن شاہ پر مقدمہ میں نامزد ملزموں کے ساتھ رابطوں کا الزام ہے ، احسن شاہ نے مبینہ طور پر مخبری کے لیے نامزد ملزموں سے رقم وصول کی، ملزم سے تفتیش درکار ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم احسن شاہ کو 23 مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا۔
زیر حراست ملزمان کی اعترافی بیانات کی تفصیل دنیا نیوز کوموصول
امیربالاج ٹیپو قتل کیس میں زیر حراست 7 ملزمان کی دوران تفتیش اعترافی بیانات کی تفصیل دنیا نیوز نے حاصل کر لی، لاہور سی آئی اے آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے بالاج قتل کیس میں زیر حراست 7 ملزمان کا بیان قلمبند کر لیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بالاج کو قتل کرنے کے لئے 2 شوٹر اور 3 سہولت کار موقع پر موجود تھے، بالاج کو قتل کرنے والے شوٹر مظفر کو موقع پر کس نے گولیاں مار کر قتل کیا تاحال کوئی تعین نہ ہو سکا ۔ ملزم احسن شاہ نے امیر بالاج کے بارے طیفی بٹ کو بار بار اطلاع دینے کا اعترافی بیان دے دیا۔
پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ گرفتار ملزم احسن شاہ کو اسی لئے آج عدالت پیش کر کے مزید تفتیش کے لیے 6 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا، سی آئی اے آرگنائزڈ کرائم نے بالاج قتل کی تفتیش کے لیے علی اصغر پٹھان، ملک سہیل، احسن شاہ، شوٹر ایاز، سہولت کار بلال اور وقوعہ میں استعمال ہونے والی گاڑی کے ڈرائیور حسنین کو حراست میں لے رکھا ہے ۔
ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم عمران کشور کے مطابق امیربالاج ٹیپو کو مقدمہ میں نامزد ملزم طیفی بٹ نے قتل کروایا، قتل کے الزام میں زیر حراست ملزمان سے تفتیش کے دوران تمام تانے بانے طیفی بٹ سے ملتے ہیں۔
احسن شاہ پر مقدمہ میں نامزد ملزموں طیفی بٹ اور گوگی بٹ کے ساتھ رابطوں کا الزام ہے ، احسن شاہ نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کر لیا ۔
واضح رہے کہ امیر بالاج کو 18 فروری کو شادی کی تقریب میں قتل کیا گیا تھا۔چوہنگ پولیس نے ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کا مقدمہ اس کے بھائی امیر مصعب کی مدعیت میں درج کیا تھا، قتل کے مقدمے میں 302 سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں، مقدمہ خواجہ تعریف گلشن، اس کے کزن خواجہ عقیل اور 4 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا ۔