مراکش کشتی حادثہ میں بچ جانے والے گوجرانوالہ کے نوجوان عامر علی کے انکشافات

Published On 01 February,2025 05:31 pm

گوجرانوالہ: (دنیا نیوز) مراکش کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانے والے گوجرانوالہ کے نوجوان عامر علی نے ہوشربا انکشافات کئے ہیں۔

عامر علی نے بتایا کہ 23 جولائی 2024 کو کراچی ایئرپورٹ سے ایتھوپیا کے لیے روانہ ہوا، ایدیس ابابا ایئرپورٹ پر چند گھنٹوں کے ٹرانزٹ کے بعد بذریعہ ہوائی سفر سینیگال پہنچا، سینیگال سے بذریعہ روڈ موریطانیہ پہنچایا گیا۔

نوجوان نے بتایا کہ موریطانیہ میں 6 ماہ سیف ہاؤس میں رکھا گیا، موریطانیہ میں 100 سے زائد سیف ہاؤسز ہیں، موریطانیہ تک انسانی سمگلرز نے 24 لاکھ روپے لے لیے تھے۔

عامر علی نے بتایا کہ موریطانیہ کے علاقہ نوک شاؤٹ سے کشتی پر سپین کے لیے روانہ ہوئے، کشتی میں 86 لوگ سوار تھے جن میں 66 پاکستانی تھے، کشتی میں 20 انسانی سمگلر افریقی تھے جنہوں نے تشدد کیا۔

نوجوان کا کہنا تھا کہ 13 دن کشتی میں روزانہ کی بنیاد پر تشدد ہوتا رہا، انسانی سمگلر ہتھوڑوں اور آہنی راڈ سے تشدد کر کے سمندر میں لاشوں کو پھینکتے رہے، مراکو سمندری گارڈز کے پہنچنے سے ہماری جان بچی۔

عامر علی نے بتایا کہ مجھےمراکش فورسز نے ہسپتال منتقل کیا جبکہ باقی 22 پاکستانیوں کو کیمپ میں منتقل کیا، مراکش میں پاکستانی ایمبیسی نے بہت تعاون کیا۔

نوجوان نے بتایا کہ موریطانیہ میں پاکستانی انسانی سمگلرز نے افریقن کےساتھ مل کرسیف ہاؤسز بنا رکھے ہیں، مولوی عثمان نامی انسانی سمگلر موریطانیہ میں رقم وصول کرتا ہے۔