لاہور: (دنیا نیوز) اداکار علی ظفر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ماہم جاوید، حمنہ زبیر، بنان فہمی، نور سحر اور لینا غنی نے بھی می ٹو موومنٹ میں جنسی ہراسگی کا الزام لگایا۔ زیادہ تر الزامات می ٹو ہیش ٹیگ کے تحت لگائے گئے۔ مجھ پر الزام لگانے والی تمام لڑکیاں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔
سیشن کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعویٰ پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے اداکار علی ظفر کی درخواست پر سماعت کی، گلوکار علی ظفر نے اپنا مکمل بیان قلمبند کرا دیا ہے۔ گلوکار علی ظفر ساڑھے چار گھنٹے تک عدالت میں کھڑے ہو کر بیان قلمبند کرایا۔
اداکار کا کہنا ہے کہ ماہم جاوید، حمنہ زبیر، بنان فہمی، نور سحر اور لینا غنی کی طرح کی حمنہ رضا می ٹو موومنٹ کی پروموٹر اور بلاگر ہے۔ حمنہ رضا سمیت تمام بلاگرز مجھ پر الزامات اور سازش سے پہلے ایک دوسرے سے منسلک رہے ہیں۔
اس موقع پر علی ظفر نے میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی سے سوال کیا کہ یہ تمام لڑکیاں آئیں گی بھی کہ نہیں؟ جس پر میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ تمام لڑکیاں آئینگی اور اس کے علاوہ اور بہت سی بھی آئیں گی۔
معروف گلوکار کا کہنا تھا کہ حمنہ رضا نے بلاگ لکھا کہ وہ اتنے سال سمجھ ہی نہیں پائی اور اپنے آپ سے جھوٹ بولتی رہی، حمنہ رضا نے سیلفی لینے کے دوران ہراساں کرنے کا الزام لگایا، مجھ پر الزام لگانے والی تمام لڑکیاں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔
سماعت کے دوران علی ظفر نے میشا شفیع کے تمام الزامات جھوٹے اور بے بنیاد قرار دیدیئے اور کہا کہ ابھی ہمارے 3 گواہان بیان قلمبند کرانے والے رہتے ہیں، عدالت بارہ گواہان کی شہادتیں قلمبند کرچکی ہے، میشا شفیع نے جھوٹے الزامات عائد کیے۔ الزامات سے شہرت متاثر ہوئی۔ عدالت میشا شفیع کو 100 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے ۔ عدالت نے سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی۔