گھریلو تشدد جرم، شوبز شخصیات کا وزیر اعظم سے جلد قانون بنانے کا مطالبہ

Published On 04 August,2021 05:12 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی معروف اداکاروں ماہرہ خان، عائشہ عمر، عثمان خالد بٹ سمیت دیگر اہم شخصیات نے وزیراعظم عمران خان سے گھریلو تشدد کو جرم قرار دینے اور خواتین کے تحفظ سے متعلق جلد قانون بنوانے کا مطالبہ کر دیا۔

اداکارہ ماہرہ خان، عائشہ عمر اور عثمان خالد بٹ سمیت دیگر شخصیات نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے کے لیے فوری طور پر بل منظور کروانے میں کردار ادا کریں۔

ماہرہ خان نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے حال ہی میں اسلام آباد میں قتل کی جانے والی نور مقدم کے معاملے پر بات کیے جانے کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ان سے سخت قوانین بنانے کا مطالبہ کیا۔

مذکورہ ویڈیو میں وزیر اعظم کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ خود نور مقدم کیس کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہیں اس معاملے کی ہر ایک چیز کا علم ہے۔

ماہرہ خان نے ان کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ میں وزیر اعظم کو مینشن کیا اور لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ گھریلو تشدد سے تحفظ کا بل پاس کیا جائے۔

اداکارہ نے مختصر ٹوئٹ میں لکھا کہ جب تک ملک میں قوانین نہیں ہوں گے تب تک وہ ظلم کا نشانہ بنتی رہیں گی، اس لیے تشدد کو روکنے کے لیے بل پاس کروایا جائے۔ یہ لازمی ہے کہ ہر ظالم کا احتساب ہونا چاہیے۔

ماہرہ خان کی ٹوئٹ کو اداکارہ عائشہ عمر نے بھی ری ٹوئٹ کیا اور انہوں نے بھی گھریلو تشدد کے خاتمے کا بل پاس کروانے کا مطالبہ کیا۔

عائشہ عمر نے بھی وزیر اعظم کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ اب ان کی ترجیح بل پاس کروانا ہی ہو۔

اداکارہ نے لکھا کہ خواتین باقائدگی سے تشدد کا نشانہ بنتی ہیں اور ایسے عمل کو گھریلو معاملہ قرار دے کر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔

انہوں نے گھریلو تشدد کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے ہاتھ جوڑنے کی ایموجی بھی استعمال کی۔

ان کی طرح اداکار عثمان خالد بٹ نے مذکورہ معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مختصر ٹوئٹ کی کہ بل کو پاس کیا جائے اور ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ آخر مذکورہ معاملے کا جائزہ لینے میں اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

تینوں اداکاروں کے علاوہ دیگر شخصیات نے بھی گھریلو تشدد کے خاتمے کے قوانین بنانے کا مطالبہ کیا جب کہ عام افراد نے بھی اس پر آواز اٹھائی۔
 

Advertisement