لاہور: (دنیا نیوز) عظیم غزل گو شاعر ناصر کاظمی کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس بیت گئے، ناصر کاظمی نے سچے جذبوں اور احساسات کی بدولت اردو غزل کا دامن ایسے موتیوں سے بھر دیا کہ اردو ادب کی تاریخ میں امر ہو گئے، ان کی شاعری کے جلتے چراغ آج بھی روشنی بکھیر رہے ہیں۔
ناصر کاظمی 8 دسمبر 1925ء کو بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع امبالہ میں پیدا ہوئے، غم دوراں اور غم جاناں کے درد سے آشنا ناصر رضا کاظمی نے اپنی تخلیقی زندگی کی ابتداء صرف 13 برس کی عمر میں کی۔
غزل گو شاعر کے اشعار میں محض عشق ہی نہیں بلکہ ہجرت اور جدید دور کے مسائل بھی ملتے ہیں، ان کی غزلوں پر آواز کا جادو جگا کر کئی گائیک بام عروج کو پہنچ گئے۔
عہد ساز شاعر کی غزلوں پر مشتمل تین مجموعہ کلام "برگِ نے"،"دیوان" اور "بارش" شائع ہوئے، ناصر کاظمی نے نظموں کا مجموعہ "نشاط خواب" بھی اپنے قارئین اور چاہنے والوں کو دان کیا۔
چھوٹی بحر کے خوبصورت پیرائے میں لکھی گئی غزلیں اور منفرد استعارے اُن کی شاعری کو دیگر ہم عصر شعرا کے اُسلوبِ کلام سے ممتاز کرتے ہیں، ناصر کاظمی دو مارچ 1972 ء کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئے مگر ان کی شاعری کے جلتے چراغ اب بھی روشنی بکھیر رہے ہیں۔