لاہور: (ویب ڈیسک) معروف اداکارہ و ماڈل عائشہ عُمر نے کہا ہے کہ اُن کے بھائی ڈنمارک منتقل ہوگئے ہیں اور اب وہ خود بھی پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کررہی ہیں۔
حال ہی میں عائشہ عُمر نے ایف ایچ ایم کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنی شادی، ’می ٹو‘ مہم اور لڑکیوں کے تحفظ سے متعلق موضوعات پر گفتگو کی۔
پوڈکاسٹ میں عائشہ عُمر نے اپنی شادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اب شادی کرنا چاہتی ہوں اور میں ایسے شخص کو اپنا جیون ساتھی بنانا چاہتی ہوں جو مخلص ہو جبکہ میری والدہ کی خواہش ہے کہ میری شادی کسی ترکش یا یورپی مرد سے ہو۔
عائشہ عُمر نے کہا کہ میں پہلے ماں بننے سے گھبراتی تھی کیونکہ میرا بچپن اچھا نہیں گُزرا اور میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ شادی کے بعد بچہ گود لے لوں گی لیکن اب میں شادی کرکے ماں بننا چاہتی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: عائشہ عمر کا کلاتھنگ برانڈ لانچ، فیشن کی دنیا میں تہلکہ
اداکارہ نے اپنی والدہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میری والدہ 30 سال کی عُمر میں بیوہ ہوگئی تھیں اور پھر میری والدہ نے اکیلے میری اور میرے بھائی کی پرورش کی، اُنہوں نے بہت مشکلات کا سامنا کیا، میری والدہ کبھی نہیں چاہتی تھیں کہ میں پاکستان میں کام کروں۔
اُنہوں نے ’می ٹو‘ (MeToo#) مہم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “میں اس مہم کی حمایت کرتی ہوں کیونکہ میں بھی جنسی ہراسانی کا شکار ہوچکی ہوں، پہلی بار تین سال کی عُمر میں جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
عائشہ عُمر نے کہا کہ لاہور میں ہمارے ہمسایہ کے ملازم نے مجھے اور میرے بھائی کو چُھونے کی کوشش کی تھی، اس واقعہ کے بعد بھی بڑی ہوکر کئی بار ہراسانی کا سامنا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کی ٹرولنگ کی پرواہ نہیں کرتی: عائشہ عمر
اداکارہ نے کراچی اور لاہور کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے تجربے کے مطابق کراچی کے مقابلے میں لاہور زیادہ محفوظ شہر ہے کیونکہ دو مرتبہ کراچی میں مجھے ڈاکووْں نے لوٹنے کی کوشش کی، یہاں لوگ راہ چلتی عورت کو تنگ کرتے ہیں جبکہ لاہور میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
اُنہوں نے پاکستان چھوڑنے کے حوالے سے کہا کہ میرے بھائی ہمیشہ کے لیے ڈنمارک منتقل ہوگئے ہیں، اب میں اور میری والدہ بھی پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں کیونکہ سیاسی رہنماوْں نے پاکستان کے حالات بدتر کردیے ہیں۔
عائشہ عُمر نے مزید کہا کہ مجھے پاکستان سے بہت محبت ہے، اس ملک نے مجھے بہت کچھ دیا ہے لیکن یہاں کے حالات کی وجہ سے یہاں رہنا مشکل ہوگیا ہے۔