کراچی: (حنا اسلم) قوالی کے فن میں منفرد مقام رکھنے والے مقبول احمد صابری انتقال کے 14 سال بعد بھی اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں، شہنشاہ قوالی کی 14 ویں برسی منائی گئی۔
دنیا بھر میں قوالی اور صوفیانہ کلام کی گائیکی کے ذریعے شہرت کمانے والے مقبول احمد صابری کسی تعارف کے محتاج نہیں، اپنی آواز کے جادو سے لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے مقبول صابری 1945 میں بھارت کے علاقے کلیانہ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد عنایت حسین صابری سے حاصل کی۔
انہوں نے چھوٹی عمر میں ہی قوالی کے سفر کا آغاز کیا ان کی کانوں میں رس گھولنے والی آواز کچھ ہی عرصہ میں دنیا بھر میں مقبول ہوگئی، انہیں پاکستان ہی نہیں بھارت میں بھی خوب پذیرائی ملی اور ان کی قوالیاں بھارتی فلموں کا حصہ بنیں اور خوب مشہور ہوئیں۔
وہ اپنے بڑے بھائی غلام فرید صابری کے ساتھ مل کر قوالیاں گاتے تھے ان قوالیوں کی بدولت انہیں نا صرف "صابری برادران" کی حیثیت سے دنیا بھر میں منفرد پہچان ملی بلکہ انہیں "پرائڈ آف پرفارمنس" سے بھی نوازا گیا۔
’’بھر دو جھولی میری‘‘ اور ’’تاجدار حرم‘‘ کا شمار سدا بہار قوالیوں میں کیا جاتا ہے اور یہ قوالیاں آج بھی بے حد مقبول ہیں۔
دنیا بھر میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے مقبول احمد صابری دل کے عارضے میں مبتلا ہو کر 21 ستمبر 2011 کو خالق حقیقی سے جا ملے لیکن اپنے فن کی بدولت آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔