نئی دہلی: (ویب ڈیسک) پانچ ماہ کے دوران (اگست تا ستمبر) بھارت میں جعلی خبروں سے متعلق 200 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس سے جنم لینے والی عالمی وبا کووڈ 19 کی بات ہو تو اس بارے میں حقائق جاننے کے لیے بھی خبروں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ بالخصوص اس وقت معلومات کے حصول کے لیے میڈیا کی ضرورت زیادہ محسوس ہوتی ہے، جب ہمارا کوئی قریبی رشتہ دار یا دوست اس وبا کا شکار نہیں ہوا ہے، کیونکہ اس صورت میں ہم اس تکلیف اور تجربے کو ذاتی طور پر سمجھنے کے قابل ہی نہیں ہو سکتے۔
خبروں سے معلوم ہوتا ہے کہ عالمی وبا کی وجہ سے کتنے افراد متاثر یا ہلاک ہوئے، یہ کس قدر موزی ہے اور اس کے معیشت پر کيا اثرات پڑ رہے ہیں اور یہ کہ کتنے لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف ہم گھروں میں قید ہیں اور تصاویر اور ویڈیوز میں بیابان سڑکوں اور مارکٹیوں کے امیجز دیکھ رہے ہیں۔ کبھی کبھار خریداری کی غرض سے باہر جاتے ہوئے ہمیں اس صورتحال کا صرف حسیاتی تجزبہ ہی ہو سکتا ہے۔
اس صورتحال میں نیوز ادارے ایک مرتبہ پھر ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ صرف اسی لیے نہیں کہ یہ نشریاتی ادارے ہمیں مطلع کر رہے ہیں کہ حکومتی پالیسیاں کیا ہیں اور ہمیں صورتحال میں کیسے ردعمل ظاہر کرنا چاہیے بلکہ خبروں کی طرف متوجہ ہونے کی دیگر کئی وجوہات بھی ہیں۔
اس صورتحال میں میڈیا اداروں سے رجوع کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔ آن لائن صارفین میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ ٹیلی وژن دیکھنے والوں کی شرح بھی بڑھی ہے۔ سوال پھر وہی ہے کہ کیا ہمیں قابل بھروسہ معلومات موصول ہو رہی ہیں؟
سوشل میڈیا جعلی خبروں میں ڈوب چکا ہے۔ صرف اس بارے میں ہی ہزاروں آرٹیکلز اور ویڈیوز موجود ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز حقیقی طور پر جھوٹی خبریں و معلومات پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ بات لوگوں کی زندگی کو خطرات میں ڈال سکتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کورونا وائرس کی وباء کے دوران جعلی خبریں تیزی سے وائرل ہو جاتی ہیں جس کے باعث دنیا بھر میں اس پر تدارک پانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، جنوبی ایشیا میں اس وباء پر قابو پانے کے لیے سخت قانون متعارف کروائے جا رہے ہیں، سنگا پور، بھارت، جاپان، چین سمیت دیگر ممالک میں اب تک سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بڑھتی ہوئی اس وباء پر قابو پانے کے لیے بھارت میں پانچ ماہ کے دوران (اپریل سے لیکر ستمبر تک) 200 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی جس کا محور جعلی خبریں تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت کی طرف سے پولیس کو بھی مزید اختیارات دیئے جا رہے ہیں، تاکہ جعلی خبروں کیخلاف بروقت اقدامات کیے جا سکیں، اگست کے مہینے میں پولیس نے جعلی خبروں سے متعارف 31 کیسز رجسٹرڈ کیے، درخواستگزار میں زیادہ تر خواتین ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ آن لائن ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے سوشل میڈیا پر گروپس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ حکومت نے رواں سال جون کی 22 تاریخ کو جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے ایک ادارہ قائم کیا تھا۔