جعلی خبر شیئر کرنے پر فیس بک کا نئے نوٹیفکیشنز جلد آنے کیلئے تیار

Published On 18 December,2020 04:56 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) بہت جلد آپ کو فیس بک میں نئے نوٹیفکیشنز کا سامنا ہوگا اور ایسا اس وقت ہوگا جب صارف کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے کسی گمراہ کن پوسٹ، ویڈیو یا تصویر کو شیئر کیا جائے گا۔

سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ کی جانب سے نئے نوٹیفکیشنز کو متعارف کرایا جارہا ہے جو صارفین کو آگاہ کرے گا کہ ان کی جانب سے لائیک، شیئر یا کمنٹ کی گئی پوسٹ کو کووڈ 19 کے حوالے سے نقصان دہ معلومات پر ڈیلیٹ کیا گیا۔ یہ فیس بک کی جانب سے کووڈ کی وبا کے حوالے سے جعلی خبروں اور گمراہ کن تفصیلات کے پھیلاؤ کو روکنے کی مہم میں نیا اضافہ ہے۔

ابھی اس حوالے سے ایسا کرنے پر صارفین کی نیوز فیڈز پر وہ متنازع پوسٹس نمودار ہوتی ہیں یا صارفین میں عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر جانے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی مگر اس نئی اپ ڈیٹ سے محسوس ہوتا ہے کہ فیس بک نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے میسجز زیادہ دور تک نہیں جارہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک پر کورونا ویکسینز کے حوالے سے جعلی دعوے ہٹانے کا کام شروع

یہ نئے نوٹیفکیشنز زیادہ تفصیلی ہوں گے اور ان پر کلک کرنے پر صارف کے سامنے ایک پیج اوپن ہوگا، جہاں وہ متنازع مواد کی ایک تصویر، وضاحت (یعنی لائیک یا کمنٹ وغیرہ) اور انہیں ہٹانے کی وجہ بیان کی جائے گی۔

صارفین کو بتایا جائے گا کہ انہیں اس حوالے سے کیا کرنا چاہیے جیسے گمراہ کن تفصیلات پوسٹ کرنے والے گروپ کو ان سبسکرائب کرنا یا کووڈ 19 سے متعلق حقائق دیکھنا وغیرہ۔ یہ فیس بک کے سابق فیچرز کے مقابلے میں نمایاں بہتری محسوس ہوتی ہے مگر کچھ خامیاں بھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نئے نوٹیفکیشنز درحقیقت گمراہ کن تفصیلات کا پول نہیں کھولتے بلکہ صارفین کو خود کچھ محنت کرکے درست معلومات دریافت کرنا پڑے گی۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ فیچر اس وقت متعارف کرایا جارہا ہے جب وبا کو کئی ماہ گزر چکے ہیں اور اب تک لوگوں کے نظریات کافی پختہ ہوچکے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ کافی نقصان ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی الیکشن: ٹویٹر اور فیس بک نے فیک معلومات والے اکاؤنٹس بند کر دیئے

فیس بک نے کچھ دن قبل بتایا تھا کہ اس نے اب تک کورونا وائرس سے متعلق ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ نقصان دہ پوسٹس کو ڈیلیٹ کیا ہے جبکہ لاکھوں پر لیبل کا اضافہ کیا ہے۔

فیس بک کی جانب سے کورونا ویکسینز کے حوالے سے جعلی خبروں اور تفصیلات کی روک تھام کے لیے بھی کام شروع کردیا گیا ہے۔
 

Advertisement