لندن، مونٹریال: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس کی وباء جہاں تیزی سے پھیل رہی ہے، وہیں پر دنیا اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ویکسین خریدنے اور عوام کو لگانے میں مصروف ہیں، تاہم اسی دوران جعلی خبروں نے کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک کو پریشان کر دیا ہے، کیونکہ مسلم کمیونٹی میں بہت سارے خدشات پائے جاتے ہیں جسے دور کرنے کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں نے علماء سے مدد مانگ لی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق برطانیہ بھر میں مساجد کے آئمہ کورونا وائرس سے متعلق غلط معلومات کو ختم کرنے اور ویکسین کے محفوظ ہونے کے حق میں جمعہ کے خطبات اور مسلم کمیونٹیز کے اندر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مہم چلا رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق مساجد اور آئمہ قومی مشاورتی بورڈ کے چیئرمین قاری عاصم اپنے عقیدت مندوں کو قائل کرنے کے لیے اس مہم کی قیادت کررہے ہیں۔ قاری عاصم ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے عوامی سطح پر اس بات کی حمایت کی ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین لگوانا اسلامی عقائد کے مطابق ہے۔
انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اعتماد ہے کہ برطانیہ میں استعمال ہونے والی دونوں ویکسینز آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا اور فائزر کا استعمال اسلامی نقطہ نظر سے جائز ہے۔ ہچکچاہٹ، اضطراب اور تشویش پیدا ہونے کی وجوہات غلط معلومات، سازشی نظریات، جعلی خبریں اور افواہیں ہیں۔
یاد رہے کہ برطانیہ یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک ایک لاکھ کے قریب وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں، برطانیہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے خاتمے کے لیے اب تک کی سب سے بڑی ویکسین مہم پر انحصار کر رہا ہے۔
برطانیہ میں ایک اندازے کے مطابق 28 لاکھ مسلمانوں میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ ان ویکسینز میں حرام گوشت یا شراب استعمال ہوتی ہے جن پر اسلام میں پابندی عائد ہے جبکہ آئمہ اس خدشے کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قاری عاصم کے مطابق بے بنیاد دعوؤں پر دھیان دیے بغیر یہ سوال کرنا درست ہے کہ کیا اسلام کے مطابق ان ویکسینز کا استعمال جائز ہے؟
دوسری طرف کینیڈا کے ممتاز سکالر نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے وہ وبائی مرض کورونا وائرس کی ویکسین کے بارے میں پھیلنے والے سازشی نظریات پر عمل نہ کریں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق شیخ محمد طاہر القادری نے کہا کہ ایسے نظریات جو کچھ لوگوں نے ویکسین سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلائے ہوئے ہیں، وہ سب اسلام کے اصولوں کے خلاف ہیں۔
انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کسی انسان کی جان بچانا عبادت کا ایک عمل ہے۔ وبائی مرض کے آغاز سے ہی دنیا بھر کے مسلمانوں نے اگے بڑھ کر کام کیا۔ انہوں نے زندگیاں بچانے، لوگوں کو کھانا کھلانے اور ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کی۔ اس طرح اب ویکسین کے لیے بھی انہیں آگے آنا چاہیے۔
طاہر القادری جن کا تعلق پاکستان سے ہیں، انہوں نے اپنے پیروکاروں کو اس بات کا یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ کورونا ویکیسن سے متعلق جھوٹے اور بے بنیاد دعووں پر یقین نہیں کرنا۔