سردیوں میں زیادہ میٹھا کھانا دماغی مرض کا باعث بن سکتا ہے: طبی تحقیق

Last Updated On 14 December,2019 08:57 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں میٹھا کھانے کے شوقین کی تعداد کروڑوں میں ہے، پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیہات میں میٹھے کو بہت پسند کیا جاتا ہے تو دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بیماریوں سے بچنے کے لیے میٹھے سے پرہیز کرتے ہیں، طبی تحقیق سامنے آئی ہے جس کے مطابق سردیوں کے دوران لوگوں میں میٹھا کھانے کا رجحان بھی بڑھ جاتا ہے مگر یہ عادت ایک دماغی مرض کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ طبی تحقیق امریکا میں ہوئی ہے، کنساس یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سردیوں میں زیادہ میٹھا کھانے سے ڈپریشن جیسے عارضے کے آسان شکار افراد میں اس ذہنی عارضے کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

اس موسم میں چینی سے بننے والی اشیا کا زیادہ استعمال میٹابولک، ورم اور دماغی حیاتیاتی عمل کو حرکت میں لاتا ہے جس کا تعلق ڈپریشن سے جوڑا جاتا ہے۔ تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل میڈیکل ہائیپوتھیسز میں شائع ہوئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سردیوں میں روشنی (سورج کی روشنی) کا دورانیہ کم ہوجاتا ہے جبکہ نیند کے عمل میں تبدیلیاں آتی ہیں جبکہ چینی کا استعمال زیادہ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد میں سردیوں میں سورج کی روشنی کا دورانیہ کم ہونے سے جسمانی گھڑی کے افعال تبدیل ہوجاتے ہیں، جس سے صحت بخش نیند متاثر ہوتی ہے اور 5 سے 10 فیصد افراد کو کلینیکل ڈپریشن کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈپریشن کی یہ علامات لوگوں کو زیادہ میٹھا کھانے پر مجبور کرسکتی ہیں۔ سردیوں کے ڈپریشن سے چینی کی خواہش بڑھتی ہے اور ہمارے خیال میں 30 فیصد آبادی کو اس موسم کے ڈپریشن کی کچھ علامات کا سامنا ہوسکتا ہے اور وہ مسلسل میٹھا کھاتے رہتے ہیں۔

محققین کے خیال میں اس ایڈڈ شوگر یا چینی کی مقدار میں کمی لانا کسی چیلنج سے کم نہیں کیونکہ اس کے استعمال سے عارضی طور پر مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق جب ہم میٹھا استعمال کرتے ہیں تو یہ ایک نشے کی طرح اثر کرتا ہے، جو مزاج پر فوری اچھے اثرات مرتب کرتا ہے مگر زیادہ مقداراور طویل المعیاد بنیادوں پر مزاج پر چڑچڑا پن طاری ہوتا ہے، ذاتی دیکھ بھال کا رجحان کم، ورم اور جسمانی وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

یاد رہے کہ یہ بات پہلے بھی سامنے آچکی ہے کہ زیادہ چینی جسمانی اور نفسیاتی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔