بیجنگ: (ویب ڈیسک) چند روز قبل خبریں سامنے آئیں تھی کہ چین میں کرونا وائرس والی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے، اس بیماری کی وجہ سے نمونیہ اور دیگر امراض میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اسی حوالے سے عالمی ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ چین میں کئی ماہ سے پراسرار فلو کی وجہ بننے والا ناقابلِ فہم مرض کی اصل وجہ کرونا وائرس ہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگرچہ زیادہ تر مریضوں کے باہمی خاندان میں ہی اس کا پھیلاؤ دیکھا گیا ہے لیکن یہ چینی حدود سے باہر نکل کر باقی دنیا میں جاسکتا ہے اور اسی بنا پر عالمی ادارے نے دنیا بھر کے ہسپتالوں کو خبردار بھی کیا ہے۔
عالمی ادارہ کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ کرونا وائرس ایسے وائرس ہوتے ہیں جو سانس اور ناک سےجڑے پورے نظام کو کئی بیماریوں کا شکار بناتے ہیں۔ کرونا وائرس عام ٹھنڈ سے لے کر سارس جیسے جان لیوا امراض کی وجہ بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین: نمونیہ اور دیگر امراض میں اضافہ کا سبب کرونا وائرس
تھائی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک چینی خاتون کو اس مرض سے متاثر ہونے کے بعد الگ تھلگ ایک قرنطینے میں رکھا ہے یعنی چین سے باہر اس مرض کا یہ پہلا واقعہ بھی ہے جبکہ دوسرا واقعہ جاپان میں بھی سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اس بنا پر عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے بقیہ ممالک میں پھیلاؤ پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔ چین میں 41 مریض سامنے آئے ہیں اور موت کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم چینی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسئلے پر قابو پا لیا ہے اور اس سے زیادہ مریض سامنے نہیں آسکے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ ایم آئی آر ایس کا مرض جان لیوا اور تشویش ناک ہے جو کرونا وائرس سے پھیلتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر کے ممالک اور ہسپتالوں کو ہنگامی حالت اور احتیاطی تدابیر کی تفصیل جاری کردی ہے۔